پاکستان ٹیم پی سی بی کے میوزیکل چیئر گیم میں تباہ ہوگئی

اب یہ بات تقریباً طے ہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اگلے تین سال کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بن جائیں گے، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس سے قبل نجم سیٹھی بھی نگراں وزیر اعلیٰ بننے کے بعد فیروز پور روڈ میں پی سی بی کی ہاٹ سیٹ پر آئے تھے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ میں ماضی میں تھر ی اسٹار جنرل،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس،بیورو کریٹ،سفارت کار اور کئی سیاسی شخصیات پی سی بی چیئرمین بن چکے ہیں لیکن اس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم جس بری طرح ناکام ہورہی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے محسن نقوی کیلئے سخت چیلنجز ہیں۔

وہ ایک میڈیا ہاؤس کے مالک ہیں ایک سال کے دوران انہوں نے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے اچھے کام کیے لیکن پی سی بی چیئرمین ہر وقت میڈیا کی نظروں میں رہتا ہےاسلئے انہیں غیر جانب دار ہوکر سخت فیصلے کرنا ہوں گے کیونکہ ذکا اشرف مختصر عرصے میں جتنی تباہی کرکے گئے، سیاسی بنیادوں پر لاتعداد تقرریاں کیں اسلئے محسن نقوی کوگند صاف کرنے کیلئے لگی لپٹی نہیں رکھنا ہوگی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا انتخاب منگل کو ہورہا ہے، جس کے لیے الیکشن کمشنر نے گورننگ بورڈ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا ہے قائم مقام چیئرمین و الیکشن کمشنر شاہ خاور نے دس رکنی گورننگ بورڈ کا اجلاس 6 فروری کو دوپہر 2 بجے طلب کیا ہے، اجلاس کا نوٹس پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین 2014 کی دفعات کے مطابق جاری کیا گیا ہے اور بورڈ کے تمام اراکین کی شرکت لازمی قرار دی گئی ہے۔

کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین کے لیے وزیراعظم کی جانب سے نامزد کردہ مصطفیٰ رمدے اور سید محسن رضا نقوی امیدوار ہیں، کئی ماہ کی سوچ وبچار اور بحث اور مباحثے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے بورڈ آف گورنرز کا اعلان کردیا، حیران کن طور پر ان چار ریجنز کو شامل کیا گیا ہے جن کی ٹیمیں گریڈ ٹو میں شرکت کررہی ہیں۔

بورڈ آف گورنر کی تشکیل کے بعد 3 سال کے لیے چیئرمین پی سی بی کا انتخاب ہوگا، ہفتے کوپاکستان کرکٹ بورڈ نےچیئرمین کے انتخابات کے لیے بورڈ آف گورنرز تشکیل دے دیا،پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ لاہور میں بورڈ آف گورنرز تشکیل دے دیا گیا ہے، وزیراعظم کی جانب سے مصطفیٰ رمدے اور سید محسن رضا نقوی نامزد ہیں

پی سی بی کے قائم مقام چیئرمین شاہ خاور کی جانب سے بنائے گئے بورڈ آف گورنرز میں سجاد علی کھوکھر، ظفر اللہ جدگل، تنویر احمد، طارق سرور اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، غنی گلاس لمیٹڈ اور پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کا نمائندہ بھی شامل ہے۔

پی سی بی کے قائم مقام چیئرمین شاہ خاور نے کہا ہے کہ بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کے بعد پی سی بی کے الیکشن کا اعلان کریں گے، میری تقرری الیکشن کمشنر کے طور پر ہوئی تھی، الیکشن کمشنر کا کام پی سی بی کے الیکشن کرانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کی طرف سے روکا گیا کہ بورڈ آف گورنرز تشکیل نہ دیا جائے، میری تعیناتی بھی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کی گئی، ذکا اشرف کے بعد محسن نقوی متبادل کے طور پر سامنے آئے، 8 بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی یقینی بنانی ہے۔

میری تعیناتی ایک ماہ کے لیے بڑھادی گئی ہے، میرا کام چیئرمین پی سی بی کا الیکشن کرانا ہے، گورننگ بورڈ میں آزاد جموں کشمیر اور ڈیرہ مراد جمالی کی نمائندگی بھی کی گئی اس کے علاوہ لاڑکانہ اور بہاولپور ریجنز بھی گورننگ بورڈ کا حصہ ہیں، سوئی نادرن گیس، اسٹیٹ بینک، غنی گلاس اور پی ٹی وی ڈپارٹمنٹس بھی شامل ہیں۔

پی سی بی کے مطابق سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ نان ووٹنگ ممبر ہوں گے۔2023کا سال پاکستان کرکٹ کیلئے بدترین رہا، پاکستانی ٹیم ایشیا کپ کے فائنل میں جگہ بنانے میں ناکام رہی۔ورلڈ کپ میں بھی سیمی فائنل تک رسائی نہ مل سکی۔ورلڈ کپ کے بعد بابر اعظم کو کپتانی سے ہاتھ دھونا پڑا، مکی آرتھر اور دیگر غیر ملکی کوچز کو فارغ کردیا گیا،محمد حفیظ ڈائر یکٹر اور وہاب ریاض چیف سلیکٹر بن گئے۔

پاکستانی ٹیم کی خراب کارکردگی کی ایک وجہ فیلڈنگ اور فٹنس بھی رہی، پاکستان کرکٹ ٹیم میں فٹنس کے شدید مسائل رہےاور ٹیم انتظامیہ کی جانب سے یہی کہا جاتا رہا کہ فٹنس کے بارے میں سوچنا بھی منع ہے ؟ ورلڈ کپ کے بعد محمد حفیظ نے ڈائریکٹر اور وہاب ریاض نے چیف سلیکٹر کا عہدہ سنبھالا تو انہیں بتایا گیا کہ بابر اعظم اور ان کے ساتھ ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر اور ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن فٹنس ٹیسٹ کا سلسلہ ختم کردیا گیا تھا اور یہی کہا جاتا رہا کہ کھلاڑیوں سے کارکردگی لیں فٹنس پر بات نہ کریں۔

چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے اعتراف کیا ہے کہ جب میں نے ذمے داریاں سنبھالیں تو ہمیں یہی بتاگیا تھا کہ سابق انتظامیہ نے یویو اور دیگر ٹیسٹ ختم کردیے تھے اور یہی بتایا گیا تھا کہ فٹنس پر کوئی بات نہ کریں، ذرائع کا کہنا ہے کہ فیلڈنگ اور فٹنس میں تنزلی کو مدنظر رکھتے ہوئے محمدحفیظ نے نئی حکمت عملی تشکیل دی تھی اور کہا تھا کہ آئندہ فٹنس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، محمدحفیظ کا قومی کھلاڑیوں کو دورہ آسٹریلیا پر دو ٹوک پیغام دیا گیا کہ اب صرف فٹ کھلاڑی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

کھلاڑی ڈائٹ پلان کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے مرغن غذائیں کھاتے تھے ٹیم مینجمنٹ چند کھلاڑیوں کے بڑھتے وزن سے بھی خوش نہیں تھی، محمدحفیظ بطور ڈائریکٹر پاکستان کرکٹ فٹنس پروگرام مرتب دے رہے تھے اگر حفیظ ڈائریکٹر رہ گئے تو ان کا پلان یہی تھا کہ آئندہ سیریز ٹورنامنٹ سے قبل کھلاڑیوں کا فٹنس ٹیسٹ لیاجائےگا ۔فٹنس ٹیسٹ پر پورا نہ اترنے والے کھلاڑیوں کو منتخب نہیں کیاجائےگا۔

فٹنس ٹیسٹ کو بہتر بنانے کے لیے ٹیم انتظامیہ سخت فیصلے کرنے سے بھی نہیں کتراتی تھی لیکن حفیظ نے سسٹم کے خلاف آواز بلند کی لیکن اب ان کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے، انہیں اپنا عہدہ بچانا مشکل دکھائی دے رہا ہے، ڈائریکٹر کی تقرری محسن نقوی کریں گے۔

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں خرم شہزاد،ابرار احمد،نعمان علی ان فٹ ہوئےجبکہ نیوزی لینڈ میں عبا س آفریدی فٹنس مسائل کا شکار ہوئے۔آخری میچ میں بابر اعظم بھی مکمل فٹ نہیں تھے۔پاکستانی کرکٹ بورڈ میں 18ماہ میں تین چیئرمین تبدیل ہوئے،پی سی بی میں گورنس کا شدید فقدان رہا۔

ہر چیئرمین اپنے لوگوں کو آگے لانے کی کوشش کرتا رہا اور پاکستانی ٹیم اس میوزیکل چیئر گیم میں تباہ ہوگئی، اب دیکھنا ہے کہ ایک ہائی پروفائل شخصیت پی سی بی معاملات میں کیا فرق ڈالے گی۔اس وقت کرکٹ سسٹم جس بری صورتحال سے دوچار ہے اس میں محسن نقوی کی انتظامی صلاحیتوں کا بڑا امتحان ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں