پاکستان کے انتخابات پر برطانیہ، امریکا اور یورپی یونین کا رد عمل

پاکستان کے انتخابات پر برطانیہ، امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے تقریباً ایک جیسے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین، تینوں نے اپنے ردعمل میں مشکلات کے باوجود اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے پر پاکستانی عوام کی تعریف، خواتین ووٹروں کی تعداد میں اضافے کو خوش آئند قرار دیا۔

اس کے ساتھ ہی انتخابی عمل کی غیر شفافیت پر اُٹھنے والے سوالات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

تینوں نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض سیاسی عناصر کو الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا، اُنہیں جمع ہونے کی آزادی سے محروم رکھا گیا۔

اپنے ردعمل میں تینوں نے آزادی اظہار پر پابندی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اظہارِ رائے کی آن لائن اور آف لائن آزادی نہیں دی گئی، الیکشن کے روز انٹرنیٹ پر پابندی رہی، الیکشن کے عمل میں دخل اندازی اور سیاسی گرفتاریاں ہوئیں، اس پر بھی شدید افسوس ہے۔

اپنے ردعمل میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی اور ملک میں اہم اصلاحات کیلئے بااختیار سویلین حکومت کا انتخاب ضروری ہے۔

امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ انتخابی دھاندلی اور دخل اندازی کے الزامات کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔

یورپی یونین نے بھی یہی مطالبہ کیا اور یورپی مبصرین کی مجوزہ انتخابی سفارشات پر عمل درآمد پر زور دیا۔

یورپی یونین کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے پاکستان کو انسداد دہشتگردی کے چیلنج کا سامنا رہا تاہم اب پاکستان کو چاہیے کہ وہ جی ایس پی پلس کی رپورٹ میں بتائی گئی خامیوں کو دور کرنے کیلئے درکار معاشی اصلاحات پر توجہ دے۔

برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین نے پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر سکیورٹی، معیشت، انسانی حقوق اور گڈ گورننس کے فروغ پر کام کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں