امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا کی ایک 22 سالہ لڑکی نے پانی سے شدید الرجی کا سامنا کرنے کے بعد نہانا ہی چھوڑدیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق22 سالہ لورین نے اپنی بیماری سے متعلق غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ ایک کم عمر لڑکی کے طور پر اس صورتحال کا سامنا کرنا خاصا مشکل ہے۔
رپورٹ کے مطابق لورین دراصل ایک خطرناک قسم کی الرجی ’کوایکوجینک یورٹیکاریا ‘کا شکار ہیں اس الرجی کا شکار افراد کسی بھی شکل میں پانی کا استعمال نہیں کرسکتے کیوں کہ پانی کے استعمال کے بعد ان کے جسم پر سرخ دھبے یا چھوٹے چھوٹے زخم بن جاتے ہیں، طبی لٹریچر میں اس بیماری سے متعلق 37 ریکارڈ کیسز ہی موجود ہیں جس کے باعث طبی ماہرین اس بیماری کو غیر معمولی قرار دیتے ہیں۔
لورین نے بتایا کہ جب میں شاور لیتی ہوں یا پانی کا استعمال کرتی ہوں تو مجھے شدید قسم کی خارش کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ صورتحال ایک گھنٹے تک رہتی ہے، مجھے اس الرجی کا سامنا پہلی مرتبہ 12سال کی عمر میں کرنا پڑا تاہم گزرتے سالوں کے ساتھ میری تکلیف میں اضافہ ہوگیا جس کے تین سال بعد ڈاکٹرز نے مجھ میں الرجی کی تشخیص کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چونکہ مبینہ طور پر الرجی کا کوئی علاج نہیں ہے، اس لیے لورین زیادہ سے زیادہ نہانے سے گریز کرتی ہیں اور جب نہانا بہت ضروری ہوجائے تو وہ نہانے کے بعد جلد سے جلد جسم کو خشک کرنے کی کوشش کرتی ہیں کیونکہ ٹھنڈی ہوا درد کو بڑھا سکتی ہے۔
لورین کا بتانا ہے کہ ایسی صورت میں واحد حل ’باڈی وائپس‘ کا استعمال کرنا ہے کیونکہ یہ وائپس پانی کو اندر جانے سے روکتے ہیں تاہم بدقسمتی سے نہانے سے گریز ہی اس الرجی کیلئے مؤثر نہیں کیونکہ لورین کو سمندری پانی یہاں تک کہ اپنے پسینے سے بھی اس الرجی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔