ترکیہ کے عوام سحری میں خواتین کے ڈھول بجاکر جگانے پر ناراض

ترکیہ کی سڑکوں پر لوگوں کو سحری سے جگانے کیلئے ڈھول بجاکر نغمے گاتی خواتین کو دیکھ کر عوام نے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں سحری پر جگانے کیلئے ٖڈھول والے نظر آتے ہیں جو عموماً مرد ہوتے ہیں، ترکیہ میں بھی یہی روایت عام ہے لیکن ترکیہ میں کئی برسوں سے بینڈ کیلئے مختص خواتین بھی یہ کام سنبھالے ہوئے ہیں۔

العربیہ اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق سحری کیلئے جگاتی ان خواتین کے بینڈ کا تعلق ترک ریاست مارسین کے ساحلی علاقے سے ہے، بینڈ کی خواتین ڈائریکٹوریٹ آف کلچرل افیئرز اور اردملی کی میونسپلٹی کی زیر نگرانی تربیت حاصل کرچکی ہیں۔
بینڈ کے گروپ میں شامل خواتین سحری کے وقت مل کر گانے گاتی اور ڈھول بجاکر لوگوں کو جگانے کا فریضہ انجام دیتی ہیں۔

اس حوالے سے ترکیہ کے عوام کا ماننا ہے کہ ڈھول بجاکر جگانے کا کام مردوں کا ہے اور عورتوں کیلئے یہ کام مناسب نہیں تاہم کچھ سوشل میڈیا صارفین نے بینڈ کی خواتین کی حمایت میں پوسٹ کی ہیں۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق 18 سالہ میلیسا کرگیلی بھی والدہ کے ساتھ بینڈ کی خواتین میں شامل ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ اپنی ماں کے ساتھ سڑکوں پر نکلی اور لوگوں کو سحری کھانے کے لیے جگایا جس پر میں بہت خوش ہوں۔

بینڈ میں شامل ایک اور خاتون کا کہنا تھا کہ ہم رضاکارانہ طور پر اس میں شریک ہیں، یہ سلسلہ رمضان کے پورے مہینے میں جاری رہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں