جاپان کی 2 عدالتوں نے ایک ہی جنس کے افراد کی آپس میں شادی پر حکومتی پابندی کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
ٹوکیو اور ساپورو کی ضلعی عدالتوں نے الگ الگ مقدمات میں حکم دیا کہ ہم جنس پرست افراد کی شادی پر عائد حکومتی پابندی غیر آئینی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں جب جاپان کی عدالتوں کی جانب سے ہم جنس پرست افراد کی شادی پر عائد پابندی کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
ساپورو کی عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ یہ پابندی غیر آئینی ضرور ہے مگر پارلیمان ہی اس کا فیصلہ کر سکتی ہے۔
عدالتی فیصلوں میں کہا گیا کہ یہ پابندی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
جاپان جی 7 ممالک میں شامل واحد ملک ہے جہاں ہم جنس پرستوں کی شادی غیر قانونی ہے۔
جاپان کے مختلف حصوں میں اس حوالے سے نرمی ضرور ہے مگر ایسے افراد کو مساوی قانونی حیثیت حاصل نہیں۔
حالیہ برسوں میں جاپانی حکومت پر اس حوالے سے کافی دباؤ ڈالا گیا ہے مگر جاپان میں قدامت پسند حلقے بھی بہت مضبوط ہیں۔
جاپان میں 2019 سےاب تک اس حوالے سے 6 کیسز عدالتوں میں دائر کیے گئے اور 2021 میں ساپورو کی ہی ایک عدالت نے ہی اس پابندی کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
مگر عدالتی فیصلوں کے باوجود اس پابندی کو ختم کرنے کا اختیار جاپانی پارلیمان کے پاس ہی ہے۔