ویسے تو اگر ہماری کوئی چیز گم ہو جائے تو چند دنوں بعد اس کی واپسی ممکن نہیں ہوتی۔
مگر کینیڈا میں ایک شخص 33 سال سے گمشدہ بٹوہ یا والٹ کی غیر متوقع دریافت سے دنگ رہ گیا۔
کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے وینکوور آئی لینڈ میں ایک 14 سالہ بچے نے دوستوں کے ساتھ مچھلی کا شکار کرتے ہوئے ایک بٹوہ کو دریافت کیا۔
یہ بٹوہ 1991 میں وینکوور آئی لینڈ کے Comox Marina نامی ساحلی حصے میں مچھلی کے شکار کے دوران گم ہوگیا تھا۔
نک چوہدری نامی شخص نے بٹوے کو چٹانوں کے اوپر رکھا تھا مگر وہ کہیں غائب ہوگیا۔
نک چوہدری نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ‘1991 کے موسم گرما کے دوران میں مچھلی کا شکار کرنے کے لیے Comox Marina گیا تھا اور وہاں میرا بٹوہ گم ہوگیا’۔
انہوں نے بتایا کہ وہ بٹوے کو چٹانوں پر رکھ کر آگے چلے گئے تھے اور جب واپس آئے تو وہ غائب ہو چکا تھا۔
اس میں ان کی پیدائش کا سرٹیفکیٹ، سوشل انشورنس کارڈ اور دیگر قیمتی دستاویزات موجود تھے، انہوں نے بٹوے کو کافی تلاش کیا مگر ناکام رہے۔
اس کے بعد دہائیوں تک وہ بٹوہ غائب رہا اور گزشتہ دنوں 14 سالہ لڑکے جمی لی نے اسے دریافت کیا۔
جمی لی کے مطابق ‘میرے ایک دوست نے الیکٹرک اسکیٹ بورڈ کا کنٹرولر چٹانوں میں گم کر دیا تھا، جسے ڈھونڈتے ہوئے میں نے ایک بٹوہ دیکھا تو اسے اٹھا لیا جس کی حالت کافی خراب ہو رہی تھی’۔
مگر بٹوے کے اندر موجود دستاویزات اور دیگر سامان محفوظ تھا اور جمی نے اپنے والد کی مدد سے نک چوہدری کو تلاش کرکے فیس بک پر میسج بھیجا۔
نک چوہدری کے مطابق پہلے تو انہیں لگا کہ یہ فیس بک میسج فراڈ ہے مگر پھر جمی کے والد نے ان کے پرانے شناختی کارڈ کی تصویر بھیجی جسے دیکھ کر وہ دنگ رہ گئے۔