وزیراعظم شہباز شریف اعلان کے تحت ملک بھر میں گزشتہ روز یوم تکبیر منایا گیا، اس موقع پر پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے دن 28 مئی یوم تکبیر کو سرکاری چھٹی قرار دیا گیا۔
اس اچانک عام تعطیل کے باعث صوبائی حکام نے ایک بار پھر کراچی میں منگل کو ہونے والے میٹرک کے امتحانات ملتوی کر دیے تو دوسری جانب گزشتہ روز تمام سرکاری محکمے، بینک، پاکستان اسٹاک ایکسچینج، عدالتیں اور تمام تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔
جیو نیوز کے مطابق مہنگائی کا شکار پاکستان میں ہر سال پہلے ہی 120 چھٹیاں (بشمول عام تعطیلات) ہوتی ہیں اور ایک دن کی چھٹی کی وجہ سے ملکی جی ڈی پی کو 1 سے 2 فیصد کے نقصان کا سامنا ہوتا ہےجوکہ 100 ارب روپے سے زائد رقم بنتی ہے۔
اس حوالے سے جیو نیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اقتصادی تجزیہ کار خرم شہزادنے کہا ایک عام تعطیل سے قومی خزانے کو 1 .1 سے 1.3 بلین ڈالر کا فرق پڑتا ہے تاہم “اچانک” چھٹی ایک بڑا اثر ڈالتی ہے۔
اقتصادی تجزیہ کارخرم شہزادکا کہنا تھا کہ اگر آپ کاروباری دن کے اختتام کے بعد کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو قومی خزانے پر اس چھٹی کا اثر 1.1 سے 1.3 بلین ڈالر سے دگنا ہو جاتا ہے۔”
خرم شہزاد نے وضاحت دیتے ہوئے بتایاکہ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ متعدد کاروبار، صنعتیں اور کارپوریشنز پہلے ہی اپنے اگلے دن کی منصوبہ بندی کر چکی ہوتی ہیں تاہم اچانک چھٹی سے ان اداروں کو اپنی سرگرمیاں منسوخ کرنا پڑتی ہیں۔
ذاتی طور پر عام تعطیل کے حق میں نہیں ہوں: سینیٹر عرفان صدیقی
دوسری جانب ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے دوران گفتگو کہا کہ یہ ملک کے لیے ایک اہم دن ہے۔
دوران شو جب ان سے سوال کیاگیا کہ حکومت نے اچانک چھٹی کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیوں کیا تو سینیٹر صدیقی نےجواباً کہا کہ میں ذاتی طور پر عام تعطیل کے حق میں نہیں ہوں، یہ اچھی روایت نہیں تاہم اگر اس عام تعطیل کا اعلان نہ کیا جاتا تو شاید کوئی اس دن پر بات نہ کرتا، یہ فیصلہ اسلام آباد میں ہوا لیکن میں فیصلے کا حصہ نہیں تھا۔