علی عباس کا ملک میں سوشل میڈیا پر محدود پابندیوں کا مطالبہ

اداکار علی عباس نے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے محدود پابندیوں کا مطالبہ کردیا۔

علی عباس حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شریک ہوئے جس دوران میزبان نے ان سے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے تجویز طلب کی۔

سوال کے جواب میں اداکار کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک میں 18سال کی حد مقرر ہے تو یقین جانیں کہ گورا بیوقوف نہیں, اس نے کچھ سوچ کر حد مقرر کی ہے، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سوشل میڈیا ایپس کے استعمال کیلئے 18 سال کی حد مقرر ہونی چاہیے اور ساتھ ہی اس کی نگرانی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ 14 سے 15سال کی بچیاں کمرے میں بیٹھ کر ویڈیوز بنارہی ہیں تو ہم اندازہ لگاسکتے ہیں وہ بچیاں ذہنی طور پر کس سطح سے گزررہی ہیں، ہمارے ملک میں کھانے کے لالے ہیں، بھکاریوں کی طرح ہم بھیک مانگتے ہیں، ہمارے پاسپورٹ کی ویلیو نہیں، ہر بندہ ہمارا مذاق اڑارہا ہے اور انہی بچوں کے والدین سے پوچھا جائے کہ وہ بجلی کے بل کیسے ادا کرتے ہیں تو ہمیں ان والدین کی مشکلات کا اندازہ ہو۔

اداکار نے یوٹیوبرز کے مواد کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس مواد نہیں، نوجوان نسل اپنا راستہ بھول کر منفی ہو رہی ہے جب کہ وہ جو مواد بنا رہے ہیں وہ دیکھنا بھی نامناسب ہے، دنیا بھر میں 75فیصد ٹک ٹاک مواد لوگوں کو ایجوکیٹ کرتا ہے لیکن ہمارے پاس ایسا مواد نہیں۔

دوران انٹرویو اداکار نے بطور آرٹسٹ سوشل میڈیا کے ذریعے ہونے والی خود پر ہونے والی تنقید پر بھی بات کی۔

علی عباس نے ناقدین کو مشورہ دیا کہ اگر میرے کسی ناقد کو مجھ سے یا میرے کسی عمل سے کوئی مسئلہ ہے تو بجائے فیک آئی ڈی بناکر ناگوار تبصرے کرنے کے اپنا نام پتا بتائیں میں ان سے مل کر مسئلہ کا حل نکالوں گا، اب آپ چھپ کر مجھ پر تنقید کریں گے تو میں کچھ نہیں کرسکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں