دریائی گھوڑا ایسا غضبناک جانور ہے جس کے قریب جانا ممکن ہی نہیں مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ یہ ایک حیرت انگیز صلاحیت کا مالک ہے۔
جب دریائی گھوڑے پوری رفتار سے دوڑتے ہیں تو یہ فضا میں ‘اڑنے’ لگتے ہیں۔
جی ہاں واقعی جب ان کے بھاری جسم پوری رفتار سے دوڑتے ہیں تو پھر ان کے پیر زمین سے ٹکرانے کی بجائے فضا میں حرکت کرنے لگتے ہیں۔
اسے مکمل پرواز تو نہیں کہا جاسکتا مگر اس سے عندیہ ملتا ہے کہ دریائی گھوڑے بہت زیادہ ایتھلیٹک صلاحیت کے مالک ہوتے ہیں۔
ویسے تو اس کا نام دریائی گھوڑا ہے مگر سائنسدانوں کے مطابق یہ تیرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے بلکہ پانی کے اندر چلتے ہیں اور خود کو اوپر دھکیلتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا وزن بہت زیادہ ہوتا ہے جس کے باعث ان کا جسم تیرنے کے لیے بہت بھاری ہوتا ہے۔
مگر اس کی کسر انہوں نے ‘اڑنے’ سے پوری کر دی ہے اور جرنل PeerJ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ جب پوری رفتار سے دوڑتے ہیں تو 15 فیصد وقت تک ان کے چاروں پیر فضا میں بلند رہتے ہیں۔
یہ پہلی بار ہے جب دریائی گھوڑوں کی اس منفرد صلاحیت کا انکشاف ہوا۔
تحقیقی ٹیم میں شامل پروفیسر John R Hutchinson کے مطابق جب دریائی گھوڑے پوری رفتار سے دوڑتے ہیں تو ان کے چاروں پیر زمین پر ہونے کی بجائے بیک وقت فضا میں بلند ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ سائنس کے لیے نئی دریافت ہے جو دنگ کر دینے والی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق بہت سادہ ہے اور کوئی بھی کیمرے یا انٹرنیٹ ویڈیو کے ذریعے دریائی گھوڑوں کے بارے میں جان سکتا ہے۔
پروفیسر John R Hutchinson نے بتایا کہ دریائی گھوڑوں کے ساتھ کام کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ وہ زیادہ تر وقت پانی میں گزارتے ہیں جبکہ اپنے قریب لوگوں کو بالکل پسند نہیں کرتے، درحقیقت یہ خطرناک جاندار ہے اور یہی وجہ ہے کہ سائنس ان کے بارے میں بہت کم جانتی ہے۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ جب دریائی گھوڑے پوری رفتار سے دوڑتے ہیں تو ان کے پیر 0.3 سیکنڈ تک زمین سے اوپر فضا میں رہ سکتے ہیں۔
یعنی ان کی پرواز کو دیکھنا بہت مشکل ہوتا ہے اور حقیقی پرواز کہنا بھی درست نہیں مگر ان کی یہ صلاحیت ضرور متاثر کن ہے۔
محققین کے مطابق دریائی گھوڑے ہاتھیوں کے مقابلے میں زیادہ ایتھلیٹک ہوتے ہیں، مگر گینڈے ان سے زیادہ بہتر تصور کیے جا سکتے ہیں۔