پشاور: خیبرپختونخوا میں ای گورننس پروجیکٹ پر 6 سال بعد بھی عمل درآمد نہ ہو سکا۔
ذرائع کے مطابق ای گورننس پروجیکٹ کا افتتاح 2018 میں کیا گیا تھا اور تربیت کے باوجود بھی سرکاری ملازمین پیپرلیس پالیسی لاگو کرنے پر عمل پیرا نہیں ہیں۔
دستاویز کے مطابق ای گورننس نظام سے سرکاری امور میں تیزی لانی تھی، 32 سرکاری محکموں میں کاغذ کا استعمال کم کرکے نظام پیپرلس بنایا جانا تھا، سرکاری دفاتر میں پبلک سروس ڈیلیوری میں بہتری اورشفافیت لانا تھا۔
دستاویز کے مطابق منصوبے میں 12 بڑے اور 171 چھوٹے سرکاری امور کو پیپرلیس کرنا شامل تھا، مالی سال 23-2022 میں صوبے بھر کے دفاتر میں اسٹیشنری پر 57 کروڑ 90 روپےخرچ ہوئے تھے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ای گورننس نظام سےسیکرٹریٹ سطح پر17 کروڑ30 لاکھ روپے کی بچت ہوگی، ای گورننس کے باعث پیٹرول کی مد میں 2 کروڑ 80 لاکھ روپے کی بچت ہوگی اور پیپر لیس پالیسی لاگو ہونے سے درختوں کو محفوظ بنانا بھی ممکن ہوگا جب کہ ای گورننس نظام کے باعث 90 فیصد پرنٹنگ کا کام کم ہوگا۔
اسی حوالے سے پلاننگ آفیسر محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی عبد الرحمان نے کہا کہ منصوبہ محکمہ فنانس نے شروع کیا تھا اور حکومت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو منصوبے پرکام کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔