افغانستان میں قائم طالبان حکومت نے سرکاری محکموں میں کام کرنے والی خواتین کی تنخواہوں میں کمی کردی ہے۔
افغانستان میں 2021 میں قائم ہونے والی طالبان حکومت نے اپنی حکومت کے باقاعدہ قیام کے بعد خواتین کے کام کرنے پر پابندی عائد کردی تھی اور اس کے بعد اب خواتین کی تنخواہوں میں بھی کمی کردی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغان وزیر خزانہ کے ترجمان کا بتانا ہے کہ خواتین جو گھر پر رہتی ہیں اور دفتر نہیں جاتیں ان کی ماہانہ تنخواہ 5000 ہزار افغانی (20 ہزار پاکستانی) ہے۔
خواتین کو الگ الگ مقامات پر کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے جیسے کہ سرکاری اسپتال اور اسکولوں میں ان خواتین کو ان کی پوزیشن کے حساب سے تنخواہ ملے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل افغانستان کے سرکاری محکموں میں کام کرنے والی خواتین کی تنخواہ تقریباً 35 ہزار افغانی (ایک لاکھ 37 ہزار پاکستانی) کے لگ بھگ تھی بشمول ان خواتین کے جو یونیورسٹی میں پڑھاتی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی وزارتوں کے ماتحت اداروں میں کام کرنے والی خواتین کی تنخواہ پہلے 20 ہزار افغانی تھی جسے طالبان حکومت آنے کے بعد کم کرکے 15 ہزار افغانی کردیا گیا تھا۔