ہفتے میں محض 3 بار گاجر کھانے کے حیران کن فوائد

ہفتے میں 3 بار گاجر کھانے سے آپ خود کو متعدد دائمی امراض سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور جِلد کو بھی جوان رکھنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

سام فورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہفتے میں 3 بار گاجروں کو کھانے سے جِلد میں کیروٹینز نامی اینٹی آکسائیڈنٹس کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔

یہ غذائی جز مختلف پھلوں کے سرخ، پیلے اور نارنجی رنگوں کو یقینی بناتا ہے اور جِلد میں اس کی موجودگی سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ نے کتنے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کیا ہے۔

جِلد میں کیروٹینز کی زیادہ سطح سے تکسیدی تناؤ سے تحفظ ملتا ہے جبکہ دائمی امراض بشمول جیسے امراض قلب اور کینسر کی کچھ اقسام کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

اس سے جِلد کی صحت اور مدافعتی افعال کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق ماضی میں ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ ہفتے میں 3 بار پھلوں اور سبزیوں کے استعمال سے جِلد میں کیروٹینز کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اپنی غذا میں معمولی تبدیلی جیسے گاجروں کے استعمال سے جِلد میں کیروٹینز کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں 60 جوان افراد کو شامل کرکے 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا۔

ایک گروپ کو 4 ہفتوں تک گاجروں کا استعمال کرایا گیا، دوسرے کو ملٹی وٹامن سپلیمنٹس استعمال کرائے گئے جبکہ تیسرے کو گاجروں اور سپلیمنٹس کے استعمال کی ہدایت کی گئی، چوتھے گروپ کو گاجروں اور سپلیمنٹس سے دور رکھا گیا۔

اس عرصے کے دوران ان افراد کی جِلد میں کیروٹینز کی سطح کی جانچ پڑتال بھی کی گئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ 4 ہفتوں تک گاجروں کا استعمال کرنے والے گروپ کے افراد کی جِلد میں کیروٹینز کی سطح میں 10.8 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گاجروں اور سپلیمنٹس استعمال کرنے والے گروپس میں کیروٹینز کی سطح 21.6 فیصد تک بڑھ گئی۔

باقی دونوں گروپس میں شامل افراد کی جِلد میں کیروٹینز کی سطح میں اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔

محققین کی جانب سے اب یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ آخر گاجروں کے استعمال سے جِلد میں کیروٹینز کی سطح میں اضافہ کیوں ہوتا ہے۔

اسی طرح وہ یہ بھی دیکھیں گے کہ کیروٹینز سے بھرپور دیگر غذائیں جیسے شکر قندی یا سبز پتوں والی سبزیوں کے استعمال سے بھی ایسا ہوتا ہے یا نہیں۔

اس تحقیق کے نتائج امریکن سوسائٹی فار نیوٹریشن کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پیش کیے گئے۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں