دنیا بھر میں ہر حجم اور شکلوں کے پل یا برج موجود ہیں۔
جیسے دنیا کا طویل ترین سسپنشن برج ترکیہ میں موجود ہے جو یورپ اور ایشیا کو ملاتا ہے جبکہ بھارت میں ایسے انوکھے برج تعمیر کیے گئے ہیں جو درختوں کی زندہ جڑوں سے تیار کیے گئے ہیں۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا کا طویل ترین برج کس ملک میں موجود ہے؟
ہوسکتا ہے کہ آپ کو معلوم نہ ہو مگر چین میں موجود دانیانگ کنشان گرینڈ برج کے پاس 2 عالمی اعزاز موجود ہیں۔
یہ دنیا کا طویل ترین اور دوسرا طویل ترین برج ہے۔
جی ہاں واقعی اس منفرد پل کو یہ 2 اعزاز حاصل ہیں۔
بیجنگ سے شنگھائی کے درمیان ہائی اسپیڈ ریلوے ٹریک اسی برج سے گزرتا ہے۔
شنگھائی اور نانجنگ کے درمیان ٹریک اس پل سے گزرتا ہے جو کہ 164.8 کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔
یہ برج اتنا بڑا ہے کہ اس کے ذیلی پل Langfang–Qingxian کو دنیا کا دوسرا بڑا برج تصور کیا جاتا ہے جو 114 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔
یہ برج کھیتوں، جھیلوں، دریاؤں اور شہروں سے گزرتا ہے۔
دریائے Yangtze کے متوازی گزرنے والے اس پل کی اوسط اونچائی 100 میٹر ہے مگر اس کے نیچے سے بحری جہاز بھی گزر سکتے ہیں اور کچھ مقامات پر اس پل کی اونچائی 150 میٹر ہے۔
کچھ مقامات پر یہ روایتی پل کی طرح تعمیر کیا گیا ہے یعنی نیچے ستون موجود ہے جو اسے سہارا فراہم کرتے ہیں جبکہ مشکل جگہوں پر اسے تاروں کے ذریعے جوڑا گیا ہے۔
اس برج کی تعمیر 2007 میں شروع ہوئی اور محض 4 سال میں یعنی 2011 میں مکمل کرلی گئی۔
اس کی تعمیر میں ساڑھے 8 ارب ڈالرز کا خرچہ ہوا اور لاکھوں ٹن اسٹیل استعمال کیا گیا جبکہ اس کے لیے کنکریٹ کے 11500 ستون بھی تعمیر کیے گئے۔
Yangcheng نامی جھیل پر اس پل کو گزارنے کے لیے 2 ہزار ستون استعمال کیے گئے ہیں۔
اس کی تعمیر کے بعد بیجنگ اور شنگھائی کے درمیان ٹرین کے سفر کا دورانیہ ساڑھے 4 گھنٹے کم ہوگیا۔
ماہرین کے تخمینے کے مطابق اس برج کی زندگی 100 سال تک ہوگی اور یہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بھی ہے کیونکہ اس پر ٹرین کے سفر کے دوران متعدد خوبصورت نظارے دیکھنے میں آتے ہیں۔