خلیل الرحمان قمر کے اغوا کی کہانی اور خاتون ملزمہ کا بیان سامنے آگیا

لاہور میں معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کے اغوا کی کہانی منظر عام پر آ گئی۔

خلیل الرحمان قمر نے ایف آئی آر میں لکھوایا ہے کہ 15 جولائی رات 12 بجے ایک خاتون کا فون آیا، اس نے کہا آپ کی بہت بڑی فین ہوں ، انگلینڈ سے آئی ہوں اور آپ کے ساتھ ڈرامہ بنانا ہے ۔

ایف آئی آر کے مطابق ڈرامہ نگار نے کہا کہ خاتون نے ملاقات کے لیے کہا اور اپنی لوکیشن بھی بھجوادی، میں علی الصبح تقریباً 4 بجے اس لوکیشن پر پہنچا، خاتون نے کمرے میں بٹھا دیا، اسی دوران دستک ہوئی تو خاتون بولی کوئی ڈیلیوری دینے آیا ہے، دروازہ کھلتے ہی 7 کے قریب مسلح افراد اندر داخل ہوئے اور گن پوائنٹ پر میری تلاشی لینا شروع کردی۔
ایف آئی آر کے مطابق خلیل الرحمان قمر نے بتایا کہ گن پوائنٹ پر ہی اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے 2 لاکھ 87 ہزار روپے نکلوائے اور ایک کروڑ تاوان کا مطالبہ بھی کیا گیا، انکار پر تشدد کرتے رہے اور پھر صبح 11 بجے ننکانہ صاحب کے علاقے میں گاڑی سمیت چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

خلیل الرحمان قمر سے واردات 15 جولائی کو ہوئی لیکن مقدمہ 6 دن بعد 21 جولائی کو درج ہوا جب کہ پولیس مقدمہ درج ہونے سے پہلے ہی تمام ملزمان کو گرفتار کر چکی تھی۔

ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ عمران کشور نے ڈی ایس پی چوہدری فیصل شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان میں ہنی ٹریپ کرنے والی ملزمہ بھی شامل ہے، واردات میں استعمال ہونے والی 3 گاڑیاں، وائرلیس سیٹ اور اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے۔

ملزمہ کا بیان:

ذرائع کے مطابق ملزمہ نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ خلیل الرحمان قمر سے اس کا رابطہ 15 دن سے تھااور فون پر 10، 15 دن سے چٹ چیٹ ہورہی تھی اور تصویروں کا تبادلہ بھی ہوا۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ خلیل الرحمان قمر کے اغوا اور ڈکیتی کے کیس میں 9 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں 4 خواتین اور 5 مرد شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں