گائے یا بکرے کا گوشت زیادہ مقدار کھانے والے افراد میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ محض 28 گرام پراسیس سرخ گوشت کے استعمال سے ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اس کے مقابلے میں سرخ گوشت کی جگہ گریوں، دالوں اور بیجوں کو استعمال کرنے سے ڈیمینشیا کا خطرہ 20 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
ماضی میں مختلف تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ پراسیس سرخ گوشت میں چکنائی، نمکیات اور نائٹریٹ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے کینسر کی مختلف اقسام، ذیابیطس ٹائپ 2، امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد کی غذائی عادات کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
ان افراد کی صحت کا جائزہ 3 دہائیوں تک لیا گیا۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ پراسیس سرخ گوشت کا زیادہ استعمال جسم کے ساتھ ساتھ دماغ کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہفتے میں 2 بار سرخ گوشت کے استعمال سے ہی ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اس سے زیادہ بار اس گوشت کا استعمال یہ خطرہ نمایاں حد تک بڑھا دیتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اگر آپ عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ اور دل کو صحت مند رکھنا چاہتے ہیں تو سرخ گوشت کا استعمال کم از کم کریں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ ایک مشاہداتی تحقیق ہے اور نتائج کو مکمل طور پر ٹھوس قرار نہیں دیا جاسکتا۔
مگر ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلے ہی ثابت ہو چکا ہے کہ سرخ گوشت کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق گریوں، بیجوں، دالوں اور دیگر صحت بخش غذاؤں کا استعمال جسم کے ساتھ ساتھ دماغ کو بھی صحت مند بناتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج الزائمر ایسوسی ایشن کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر پیش کیے گئے۔