امریکا کے لیے 4 بار اولمپک مقابلوں میں شرکت کرنے والی 28 سالہ للی این زینگ کے والدین چاہتے ہیں کہ ان کی بیٹی کیرئیر چھوڑ کر کسی عام فرد کی ملازمت شروع کردے۔
چینی نژاد امریکی ٹیبل ٹینس پلیئر نے پہلی بار 2012 کے لندن اولمپکس میں امریکا کی نمائندگی کی تھی۔
پیرس اولمپکس میں وہ چوتھی بار امریکا کی نمائندگی کر رہی ہیں اور اس بار وہ پری کوارٹر فائنل میں پہنچ چکی ہیں۔
امریکا میں انہوں نے 6 بار امریکی نیشنل ویمن سنگلز چیمپئن بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔
مگر چین سے امریکا آنے والے والدین اپنی بیٹی کی کامیابیوں سے زیادہ متاثر نہیں۔
للی این زینگ کے والدین چاہتے ہیں کہ ان کی بیٹی اچھی تعلیم کے ساتھ کوئی ‘نارمل جاب’ کرے۔
ان کی والدہ لینڈا لیو نے کہا کہ ہم ہمیشہ اپنی بیٹی کو ٹیبل ٹینس سے دور رہنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ کوئی عام ملازمت کرے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم روایتی چینی والدین ہیں، ہم ہمیشہ سے چاہتے ہیں کہ وہ اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز کرے، ملازمت کرے اور ایک عام لڑکی کی طرح زندگی گزارے۔
للی این زینگ بھی والدہ کے خیالات سے بھی کسی حد تک اتفاق کرتی ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ کسی انجری یا شکستوں کے تسلسل سے ان کا ٹیبل ٹینس کیرئیر ختم ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد چیزوں سے کیرئیر فوری طور پر ختم ہو سکتا ہے۔