امید تھی کچھ کر جاؤں گا، گولڈ میڈل کے ساتھ 14 اگست منائیں گے: ارشد ندیم

پیرس اولمپکس میں 40 سال بعد پاکستان کیلئے پہلا گولڈ میڈل جیتنے والے پاکستانی ایتھلیٹ جیولین تھرور ارشد ندیم نے کہا ہے کہ آج میرا دن تھا، میں اس سے زیادہ دور بھی تھرو کر سکتا تھا۔

پیرس میں جیولین تھرو کے مقابلوں میں بطور پاکستانی ایتھلیٹ پہلا انفرادی گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ارشد ندیم نے کہا کہ میں ردھم میں تھا اور پرامید تھا کہ گولڈ میڈل جیتوں گا، گولڈ میڈل کے ساتھ 14 اگست منائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امید تھی کہ آج کچھ کر جاؤں گا، پُرامید تھا کہ جتنے دور تھرو کی اس سے گولڈ میڈل جیت سکوں۔

ارشد ندیم نے کہا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور اپنے کوچ کا شکر گزار ہوں، کوچ عثمان بٹ نے بہت محنت کرائی۔

قومی ایتھلیٹ کا کہنا تھا کہ اللہ ،والدین اورقوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ٹوکیواولمپکس میں محنت کی تھی لیکن میڈل نہ جیت سکا، انجری دورکرنے میں ڈاکٹرعلی شیرباجوہ کی محنت شامل ہے،میں نے 92.97 کی تھرو کرکے اولمپکس رکارڈبنایا، اس سے بھی بہترتھروکرسکتا ہوں۔

دوسری جانب ارشد ندیم کے بھائی نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم وسائل کے باوجود ارشد ندیم نے ریکارڈ تھرو کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سے بھی اپیل ہے کہ ارشد ندیم سے کیا وعدہ پورا کرے، گاؤں میں گراؤنڈ بنانے کا حکومت اپنا وعدہ پورا کرے۔

ارشد ندیم کے بھائی کا کہنا تھا کہ نیرج چوپڑا اور اس کی فیملی کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔

پیرس اولمپکس میں مینز جیولین تھرو ایونٹ کے فائنل میں پوری قوم کی نظریں ارشد ندیم پر تھیں جو پاکستان کو 32 سال بعد اولمپکس میں کوئی میڈل دلانے کی واحد امید تھے۔

خیال رہےکہ پاکستان نے آخری مرتبہ 8 اگست 1992 کو اولمپکس میڈل پوڈیم پر قدم رکھا تھا جب قومی ہاکی ٹیم نے بارسلونا اولمپکس میں نیدرلینڈز کو تین کے مقابلے میں چار گول سے شکست دے کر کانسی کا تمغہ جیتا تھا جب کہ پاکستان نے آخری مرتبہ 1984 میں اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا تھا جوکہ ہاکی ٹیم نے ہی دلوایا تھا۔

ارشد ندیم پاکستان کو انفرادی مقابلوں میں گولڈ میڈل دلوانے والے پہلے ایتھلیٹ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں