آن لائن شاپنگ کمپنی ایمازون کے ایک ملازم نے اعتراف کیا ہے کہ وہ ایک سال سے زائد عرصے سے کوئی بھی اہم کام کیے بغیر کمپنی سے کروڑوں روپوں کی تنخواہ وصول کررہا ہے۔
غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق ایمازون کے سینئر ملازم نے ایک ایپ پر انکشاف کیا کہ وہ گوگل کی ملازمت سے فارغ کیے جانے کے بعد ای کامرس کمپنی ایمازون میں سینئر ٹیکنیکل پروگرام مینیجر کے عہدے پر فائز ہوا تھا جہاں وہ کوئی خاص کام نہیں کرتا ۔
ملازم کی پوسٹ کے مطابق ایمازون میں کوئی کام نہ کرنے پر انہیں 3 لاکھ 70 ہزار امریکی ڈالر (جو کہ 3 کروڑ 10 لاکھ بھارتی روپے) کی تنخواہ دی گئی۔
ملازم کی پوسٹ کے مطابق ‘میں ایمازون میں مفت تنخواہ حاصل کرنے کیلئے پرفارمنس امپروومنٹ پلان (PIP) میں شامل ہوا تھا ، اس دور ان میں نے صرف 7 مسائل حل کیے اور ایک خودکار ڈیش بورڈ تیار کیا، جسے بنانے میں تین ماہ لگے’۔
تاہم میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ درحقیقت یہ چیٹ بوٹ مصنوعی ذہانت (AI) استعمال کرتے ہوئے صرف تین دن میں بنایا گیا۔
ملازم نے مزید لکھا کہ ‘میری ملازمت کے 8 گھنٹے کا وقت زیادہ تر میٹنگز میں صرف ہوتا ہے’۔
ملازم کی پوسٹ نے انٹرنیٹ پر ایک نئی بحث شروع کردی ہے ، جس کے تحت سوشل میڈیا صارفین اس پوسٹ کو کارپوریٹ سیکٹر کے ایک اہم مسئلے کی عکاسی تصور کررہے ہیں۔