لاہور: پی سی بی کی جانب سے قومی کرکٹرز کو دی جانے والی این او سی کی پالیسی میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے کرکٹرز کی غیر ملکی ٹی ٹوئنٹی لیگز میں مانگ کم ہونے لگی۔
قومی کرکٹرز کے این او سی کے معاملے پر ہر سیزن میں بحث ہوتی ہے اور اس کی وجہ اس معاملے میں غیر یقینی صورتحال کا ہونا ہے جب کہ اس کی تازہ مثال حال ہی آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ کے ڈرافٹ کی وجہ سے سامنے آئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے بگ بیش لیگ کی انتظامیہ نے پاکستان کے کرکٹرز سے ہاتھ کھینچ لیے، بی بی ایل کی ٹیمیں پاکستان کے کرکٹرز کو لینا چاہتی تھیں اور کچھ کرکٹرز سے دستیابی کے حوالے سے وضاحت مانگی تھی تاہم پاکستان کے کرکٹرز این او سی کے حوالے سے یقینی طور پر کچھ نہ بتا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ بی بی ایل کی ٹیمیں مکمل ایونٹ یا میچز کی تعداد کے حوالے سے کلیئریٹی چاہتی تھیں، پاکستان کے صرف اسامہ میر ہی منتخب ہو سکے جب کہ حارث رؤف، نسیم شاہ، زمان خان اور فخر زمان جیسے کرکٹرز سمیت 69کرکٹرز کی نامزدگیاں ہوئی تھیں، حارث روف سے بھی دو ٹیموں نے رابطہ کیا تھا لیکن انہیں کلیئرنس نہ مل سکی حالانکہ وہ دو لیگز کھیل چکے ہیں۔
ٹیم میں شامل نہ ہونے کی صورت میں وہ تیسری لیگ کے لیے خصوصی اجازت چاہتے تھے ، حارث کو بنگلا دیش کے خلاف سیریز کے لیے زیر غور نہ لایا گیا جب کہ انگلینڈ کے خلاف سیریز کے لیے بھی کوئی کلیئریٹی نہیں کہ وہ پلان میں شامل ہیں یا نہیں ،حارث رؤف وائٹ بال کے ساتھ ریڈ بال کرکٹ کھیلنے کے خواہشمند ہیں ۔