سائنسدانوں نے ایک ایسا حیرت انگیز طریقہ دریافت کیا ہے جس سے جِلد ‘غائب’ ہو جاتی ہے اور جسم کے اندر دیکھنا ممکن ہو جاتا ہے۔
جی ہاں واقعی امریکی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ ایک عام استعمال ہونے والی فوڈ ڈائی جِلد کو بظاہر شفاف یا ٹرانسپیرنٹ کر دیتی ہے۔
انہیں توقع ہے کہ اس طریقہ کار سے کینسر اور نظام ہاضمہ کے مسائل کو شناخت کرنا آسان ہو جائے گا۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے یہ طریقہ دریافت کیا اور چوہوں پر ان کے تجربات کامیاب رہے ہیں، البتہ انسانوں پر اس کی آزمائش ابھی تک نہیں کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس فوڈ ڈائی سے جسم کے باہری ٹشوز ٹرانسپیرنٹ ہو جاتے ہیں جس سے اعضا کے اندر دیکھنا ممکن ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس تکنیک سے جِلد نادیدہ ہو جاتی ہے اور جسم کے اندر جھانکنا آسان ہو جاتا ہے’۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس طریقہ کار کو مختلف امراض کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جاسکے گا یا زخموں کو جانچنا آسان ہو جائے گا۔
محققین کے مطابق یہ ٹیکنالوجی رگوں کو زیادہ نمایاں کرے گی، انجیکشن کے ذریعے خون نکالنا یا سیال داخل کرنا آسان ہو جائے گا۔
اسی طرح جِلدی کینسر کی تشخیص میں مدد ملے گی۔
جسم میں موجود چربی، خلیات میں موجود سیال اور دیگر عوامل کے باعث ابھی ہمارے لیے جسم کے اندرونی اعضا کو دیکھنا ممکن نہیں، مگر اس فوڈ ڈائی کے استعمال سے ایسا ممکن ہو جاتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ فوڈ ڈائی روشنی کو جذب کرنے میں اتنی مؤثر ہے کہ یہ روشنی کو آرپار کر دیتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس میں شائع ہوئے۔