سوئس عدالت نے ریپ کیس میں معروف مسلم اسکالر کی بریت کا فیصلہ کالعدم کردیا

جنیوا: سوئٹزرلینڈ کی عدالت نے خاتون سے زیادتی کے الزام میں معروف اسلامی اسکالر اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے سابق مسلمان پروفیسر طارق رمضان کی بریت کا فیصلہ کالعدم کردیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سوئس اپیل کورٹ نے سوئس شہری اور معروف اسلامی اسکالر پروفیسر طارق رمضان کی بریت کا فیصلہ منسوخ کیا۔

ایک سوئس عدالت نے 24 مئی 2023 کو اپنے فیصلے میں پروفیسر طارق رمضان کو ریپ کے مقدمے میں باعزت بری کردیا تھا۔

عدالت نے پروفیسر طارق رمضان کو عدم ثبوت کی بنا پر ریپ کے الزامات سے بری کرتے ہوئے جھوٹے الزامات لگانے اور ہرجانےکی مد میں انہیں 1 لاکھ 67 ہزار ڈالرز جرمانہ ادا کیے جانے کا بھی حکم دیا تھا۔

58 سالہ خاتون درخواست گزار نے 62 سالہ پروفیسر طارق رمضان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 2008 میں جنیوا کے ایک ہوٹل میں انہیں ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔ خاتون کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی طارق رمضان تردید کرچکے ہیں۔

خبرایجنسی کا کہنا ہےکہ پروفیسر طارق رمضان اس فیصلے کے خلاف سوئس وفاقی عدالت میں اپیل کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ پروفیسر طارق رمضان مصر کی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے بانی حسن البنا کے نواسے ہیں۔

پروفیسر طارق رمضان کو 2004 میں ٹائم میگزین کے دنیا کے 100 سب سے زیادہ بااثر لوگوں میں سے ایک قرار دیا گیا تھا۔ وہ سینٹ انتھونی کالج آکسفورڈ میں اسلامیات کے پروفیسر بھی رہ چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں