پیٹ کی گیس سے نجات حاصل کرنے کے 7 گھریلو طریقے

گیس، تیزابیت اور پیٹ کے پھولنے کی تکلیف آج کل اتنی عام ہو گئی ہے کہ ہر تیسرا شخص اس کا شکار ہے، خاص طور پر برسات اور سردیوں کے موسم میں یہ مسئلہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

چکنائی والا، تلا ہوا، مرچ مصالحے والا کھانا کھانا، رات دیر تک جاگنا، پانی کم پینا، غصہ اور فکر کرنا اور جسمانی طور پر غیر متحرک رہنا گیس کے بنیادی اسباب ہیں۔

گیس کیوں بنتی ہے؟

اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ہمارا معدہ ایک کچرے دان کی مانند ہوتا ہے جہاں دن بھر ہم مختلف قسم کی غذائیں جمع کرتے ہیں، ہم نے تو کھانا کھا لیا لیکن اسے ہضم کرنے کی محنت ہمارے معدے کو کرنی پڑتی ہے، یہی وجہ ہے کہ کبھی کبھار قبض، گیس اور پیٹ پھولنے جیسی مشکلات پیش آتی ہیں۔

ہاضمے کے دوران معدے میں ہائیڈروجن، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین گیس بنتی ہے جو گیس اور ایسڈٹی کا سبب بنتی ہیں۔

گیس کے بننے کی علامات

اگر پیٹ میں گیس بن رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کھانا صحیح طرح سے ہضم نہیں ہو رہا اور وہ معدے میں جمع ہو رہا ہے، جب ہم فارٹ (یعنی گیس کا اخراج) کرتے ہیں تو یہ ایک واضح علامت ہے کہ پیٹ میں گیس موجود ہے لیکن بعض اوقات بغیر کسی علامت کے بھی گیس بن رہی ہوتی ہے۔

گیس اور تیزابیت سے نجات کے گھریلو نسخے درج ذیل ہیں۔

گرم پانی کا استعمال

گیس سے نجات کے لیے نیم گرم پانی پینا مفید ہوتا ہے، اس سے گیس خارج ہوتی ہے اور پیٹ کی تکلیف کم ہوتی ہے۔

لیموں اور زیرہ

نیم گرم پانی میں لیموں کا رس یا زیرہ ملا کر پینے سے گیس میں آرام ملتا ہے۔

اجوائن

اجوائن کا استعمال معدے کی صحت کے لیے بہترین ہے، اسے تھوڑے سے نمک کے ساتھ کھا کر پانی پینے سے گیس میں فوری آرام ملتا ہے۔

سونف

سونف میں اینٹی مائیکروبائل خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو گیس، جلن اور پیٹ کے پھولنے کی تکلیف کو کم کرتی ہیں۔

دہی

دہی ہاضمے کے لیے فائدہ مند ہے، گیس کی شکایت ہونے پر دہی کھانے سے پیٹ کی صحت بہتر ہوتی ہے۔

کالی مرچ اور ادرک

کالی مرچ اور ادرک کا پانی پینے سے گیس میں فوری آرام ملتا ہے۔

کیلا

کیلا معدے کی جلن اور پیٹ کے پھولنے کو کم کرنے میں مددگار ہوتا ہے، اسے ناشتے میں استعمال کرنا بہتر ہے۔

زندگی میں مثبت تبدیلیاں

سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں متوازن اور صحت مند طرز زندگی اپنائیں تاکہ گیس کی شکایت پیدا ہی نہ ہو۔

اس کے لیے ضروری ہے کہ صحت مند غذا، باقاعدہ ورزش اور جسمانی حرکت کا خیال رکھا جائے۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں