ایسا کہا جاتا ہے کہ ہنسی ایک بہترین دوا ہے اور آنکھوں کی صحت کے لیے یہ بات حقیقت ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
چین کی سن یاٹ سین یونیورسٹی، شیامن یونیورسٹی اور شمالی آئرلینڈ کی کوئنز یونیورسٹی کی اس مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ ہنسی خشک آنکھوں کے مرض کے علاج کے لیے آئی ڈراپس جتنی مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں 36 کروڑ افراد آنکھوں کے اس دائمی مرض کے شکار ہیں۔
اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے اور فضائی آلودگی کے باعث یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔
عموماً مصنوعی آنسوؤں پر مبنی آئی ڈراپس کو خشک آنکھوں سے ہونے والی تکلیف میں کمی لانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ آئی ڈراپس کے استعمال کی بجائے مریضوں کو زیادہ ہنسنا عادت بنانا چاہیے۔
ہنسی کو مختلف امراض جیسے دماغی امراض کی شدت میں کمی لانے کے لیے علاج کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ طریقہ کار خشک آنکھوں کے مرض کا بھی سستا اور ماحول دوست علاج ثابت ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق میں 300 مریضوں کو شامل کرکے 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
ایک گروپ کو ہنسنے کی ہدایت کی گئی اور دوسرے گروپ کو آئی ڈراپس استعمال کرنے کا کہا گیا۔
یہ سلسلہ 8 ہفتوں تک جاری رہا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ ہنسی سے خشک آنکھوں کے مسئلے سے نجات پانے میں مدد ملتی ہے۔
محققین کے مطابق ہم نے دریافت کیا کہ ہنسی کو ورزش کے طور پر اپنانے سے آنسوؤں اور بینائی کے دیگر افعال بہتر ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس ورزش سے ہونے والے فوائد کم از کم 4 ہفتوں تک برقرار رہتے ہیں جبکہ یہ تسلسل آئی ڈراپس میں دیکھنے میں نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ ہنسی سے ہونے والے فائدے کی اصل وجہ معلوم ہوسکے مگر بظاہر ہنسی سے ایسے مسلز اور اعصاب متحرک ہوتے ہیں جن سے آنسو زیادہ جمع ہونے لگتے ہیں۔
محققین نے کہا کہ تحقیق میں ہم نے ایک کنٹرول ٹرائل کرکے ہنسی اور آئی ڈراپس کے اثرات کا موازنہ کیا۔
اس تحقیق کے نتائج برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئے۔