ترجمان دفتر خارجہ نے سوات کے سیاحتی مقام مالم جبہ میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی سفارتکاروں کا دورہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس نے آرگنائز کیا تھا، ہمیں اس دورے کی معلومات نہیں دی گئی۔
مالم جبہ میں 22 ستمبر کو غیرملکی سفارتکاروں کے قافلے پر دھماکاہوا تھا، دھماکے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوئے تھے تاہم دھماکے میں تمام سفارت کار محفوظ رہے تھے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران مالم جبہ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غیرملکی سفارتکاروں کا دورہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس نے آرگنائز کیا تھا، بعض سفارتکاروں نے انفرادی طور پر اپنے سفر کے بارے میں آگاہ کیا تھا، جس کے بعد وزارت خارجہ نے کے پی حکومت کو آگاہ کیا لیکن چیمبرآف کامرس کی طرف سے ہمیں اس دورے کی معلومات نہیں دی گئیں جس پر تحقیقات جاری ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے ملک میں مقیم ہرسفارتکارکو سکیورٹی فراہم کرنے کا عزم کر رکھا ہے، غیرملکی سفارتکاروں کو پاکستان ایکسپلور کرنے کی ہمت افزائی کرتے ہیں اور غیرملکی سفارتکاروں کو گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کا بھی کہتے ہیں۔
او آئی سی کے جموں و کشمیر کے رابطہ گروپ کا اجلاس
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ او آئی سی کے جموں و کشمیر کے رابطہ گروپ کا اجلاس یو این اجلاس کے سائیڈ لائنز اجلاسوں میں کل منعقد ہوا جس دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے اجلاس کو بریفنگ دی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں رابطہ گروپ نے بھارت سے جموں وکشمیر میں مظالم بندکرنے کا مطالبہ کیا،ترکیے کے سفارتکاروں نے تواترکےساتھ کشمیر کے بارے میں پاکستان کی حمایت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا بتانا ہے کہ او آئی سی رابطہ گروپ نے بھی فلسطین اور کشمیر پر بات چیت کی،پاکستان نے بارہا کہا ہے کہ ہم افغان عوام کی فلاح و بہبود کے لیے فکرمند ہیں،اقوام متحدہ میں بھی یہ معاملہ اٹھایاکہ افغانستان کی سرزمین دہشتگرد استعمال کررہےہیں،دہشتگرد افغان سرزمین استعمال کر کے ہماری سلامتی اور امن کیلئے خطرہ بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا پاکستان افغانستان کے دیگر ہمسایہ ممالک کی طرح وہاں امن و سلامتی سے متعلق فکرمند ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ افغانستان ایک مستحکم، پرامن اور خوشحال ملک رہے۔
مزید برآں پریس بریفنگ میں کہا گیا کہ پاکستان اور ایران قریبی ہمسائےہیں، دونوں ممالک میں رابطے کےمتعدد چینلز موجود ہیں، یقین رکھتے ہیں کہ مذاکرات سے دونوں ممالک اپنے عوام کی خوشحالی کےلیےکام کر سکتے ہیں۔