سابق کرکٹر اور تجزیہ کار سکندر بخت کا کہنا ہے کہ مجھے بابر اعظم کے تاخیر سے استعفے پر ہنسی آرہی ہے۔
گزشتہ روز بابراعظم نے وائٹ بال ٹیم کی کپتانی سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی توجہ بیٹنگ پر مرکوز کرنا چاہتے ہیں اور فیملی کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں، اس لیے ون ڈے ٹیم کی کپتانی سے مستعفی ہو رہے ہیں، بابر اعظم کے استعفے کو پی سی بی کی جانب سے منظور کرلیا گیا ہے۔
بابراعظم کے استعفے سے متعلق سابق کرکٹر سکندر بخت نے جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’مینز کرکٹ ورلڈکپ میں پاکستان کا آخری میچ 16 جون کو تھا اور اس بات کو اب ساڑھے تین مہینے گزرچکے ہیں، بابر کو اب شرم آئی کہ میری پرفارمنس اچھی نہیں لہٰذا مجھے قیادت سے مستعفی ہوجانا چاہیے، بابر کو ورلڈکپ میں ہمارے آخری میچ کے فوری بعد ہی استعفیٰ دے دیناچاہیے تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ’ورلڈکپ میں خراب کارکردگی کے بعد ہی پوری قوم کہہ رہی تھی کہ بابر کو استعفیٰ دے دینا چاہیے لیکن اس سب کے باوجود بابر ڈٹے رہے کیوں کہ ان کا اسٹائل ہی ایسا ہے، میرے خیال میں اب بھی بابر کو کپتانی سے استعفے کا کہا گیا ہوگا لیکن ساڑھے 3 مہینے بعد ہی سہی بابر نے عقلمندی کا فیصلہ کیا، اب دیکھنا یہ ہے کہ بابر اعظم کے بعد کرکٹ بورڈ کس کو ذمہ داری سونپے گا‘۔
سکندر بخت نے مزید کہا کہ ہماری ٹیم میں کپتانی کیلئے 3 کھلاڑیوں کے گروپ بنے ہوئے ہیں، بابر اعظم کپتان تھے لیکن ان کے علاوہ رضوان اور شاہین بھی کپتان بننا چاہتے ہیں، اس کے علاوہ شان مسعود بھی کپتان رہنا چاہتے ہیں جب کہ شان مسعود تو اپنے 5 ٹیسٹ میچز ہار چکے ہیں۔