چیئرمین پیپلز پارٹی بلال بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اس آئین میں کچھ ترامیم سو فی صد اتفاق رائے سے منظور کی گئی ہیں، پی ٹی آئی سے کہوں گا کہ کم از کم مولانا فضل الرحمان کی ترامیم کو متفقہ طور پر منظور کریں۔
26 ویں آئینی ترمیم کیلئے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں کالا سانپ افتخار چوہدری والی عدلیہ ہے، ہم نے اٹھاون ٹو بی کا اختیار صدر سے واپس لیا تو عدالت نے وہ اختیار اپنے پاس رکھ لیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ایک وزیراعظم کو خط نہ لکھنے پر فارغ کردیا گیا اور ایک وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر دیا گیا۔ آپ نے وزیراعظم خود نکالے مگر قومی اسمبلی کے ارکان سے یہ اختیار لے لیا کہ وہ قائد ایوان پر عدم اعتماد کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس افتخار چوہدری نے پوری اٹھارھویں ترمیم کو اٹھا کر پھینکنے کی دھمکی دی، اس لیے بلیک میلنگ میں آکر انیسویں ترمیم کرنی پڑی۔ الجہاد کیس کے تحت جج لگانے کا اختیار ججوں نے اپنے پاس رکھ لیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ مشرف کے دور میں پی سی او پر حلف لیا گیا، جب مشرف کی کرسی خطرے میں تھی تو انہیں جمہوریت یاد آگئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاست دانوں نے اس زمانے میں ججوں کو یہ عادت ڈلوائی کہ ’چیف تیرے جاں نثار بے شمار بے شمار‘، نتیجے میں پاکستان کی عدالتوں کا دنیا بھر میں مذاق بن گیا، آلو اور ٹماٹر کی قیمتوں کا فیصلہ بھی عدالتیں کرنے لگیں، رکوڈک کیس کی وجہ سے ملک کو کتنا نقصان ہو گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی عدالت کی تجویز سب سے پہلے قائداعظم محمد علی جناح نے گول میز کانفرنس میں دی تھی، جسٹس دراب پٹیل افتخار چوہدری کی طرح پی سی او جج نہیں تھے، ان ہی جسٹس دراب پٹیل نے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی بنیاد رکھی اور آئینی عدالت کی تجویز دی جس میں تمام صوبوں کی مساوی نمائندگی ہو۔
انہوں نے کہا کہ 2006 میں میثاق جمہوریت کے ذریعے طے کیا کہ آئینی عدالت بنے گی، 2006 میں پاکستان کی تمام جمہوری جماعتوں نے آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق کیا، شیکسپیئر نے کہا تھا کہ گلاب کو کسی بھی نام سے پکاریں وہ گلاب ہو گا، جب سینیٹ بنایا گیا تو کسی نے یہ نہیں کہا کہ آپ پارلیمان کے اوپر پارلیمان بنا رہے ہو، آئینی بینچ میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا اور پی ٹی آئی کے مطالبے پر آئینی عدالت کا مطالبہ چھوڑ کر آئینی بینچ بنانے جا رہے ہیں، صوبوں میں بھی آئینی بینچ کی تجویز دی ہے، جس سے عوام کا فائدہ ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ماتحت عدلیہ سب سے سُست ہے، صوبوں میں آئینی بینچ قائم ہوں گی تو عوام کو جلد اور فوری انصاف ملنا شروع ہو جائے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جے یو آئی نے سود اور اسلامی نظریاتی کونسل کے بارے میں ترمیم کی تجویز دی ہے۔
واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس 20 اکتوبر کی شب ملتوی کرنے کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔
قبل ازیں ملکی ایوان بالا (سینیٹ) نے دوتہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرلی۔
سینیٹ میں آئینی ترامیم کے حق میں 65 اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے، حکومت کے 58، جمعیت علمائے اسلام کے 5 اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے 2 ووٹ آئے۔ ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبیلو ایم کے ارکان ایوان سے چلے گئے تھے۔