خالہ روحی بانو تکلیف میں تھیں، انتقال کا سن کر سکون ملا کہ اب اچھی جگہ ہیں: فریال محمود

پاکستان کی نامور ماڈل و اداکارہ فریال محمود کا کہنا ہے کہ جب خالہ روحی بانو کے انتقال کی خبر سنی تو سکون ملا کہ اب وہ اچھی جگہ ہیں کیونکہ ان کے لیے زندگی بہت مشکل تھی۔

حال ہی میں اداکارہ نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شرکت کی جس میں میزبان اشنا شاہ نے اداکارہ سے کئی سوالات کیے جن میں سے ایک ان کی خالہ مرحومہ روحی بانو کے حوالے سے تھا۔

فریال محمود نے روحی بانو سے اپنا رشتہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ میری والدہ کی فرسٹ کزن تھیں، ان کا انتقال ترکیہ میں ہوا اور وہ کسی مفلسی میں دنیا سے نہیں گئیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ روحی بانو اور ان کے خاندان کے بہت اچھےتعلقات تھے، اس کے باوجود وہ اپنی زندگی کے آخری ایام میں کہیں چلی گئی تھیں، میں نے انہیں ڈھونڈا لیکن وہ نہیں ملیں، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ ترکیہ میں ہیں۔

فریال محمود کے مطابق ماضی کی مقبول اداکارہ طویل عرصے سے نفسیاتی عارضے شیزو فرینیا میں مبتلا تھیں اور عمر کے ساتھ ساتھ ان کی بیماری مزید بڑھتی جا رہی تھی، یہاں تک کہ آخری دنوں میں وہ خود سے واش روم بھی نہیں جا سکتی تھیں،خالہ نے نفسیات میں ڈگری لے رکھی تھی لیکن اس باوجو وہ اپنے عارضے ’شیزو فرینیا‘ کو سمجھ نہیں پائیں۔

اداکارہ نے مزید بتایا کہ جب میں چھوٹی تھی تو امی بتاتی تھیں کہ خالہ کبھی شلوار قمیض ایک رنگ کے نہیں پہنتی تھیں لیکن جیسے ہی انہیں اسکرپٹ دیا جاتا اور وہ کیمرے کے سامنے آتیں تو بالکل ٹھیک، جاندار اداکاری کرتیں جیسے کہ وہ اسی کام کے لیے بنی ہوں۔

فریال محمود نے کہا کہ خالہ کے اکلوتے بیٹے علی کو جائیداد کی خاطر قتل کروا دیا گیا، جب تک وہ زندہ تھا خالہ کا خیال وہی رکھتا تھا لیکن اس کے جانے کے بعد خالہ مزید ٹوٹ گئی تھیں، انہیں جب اسپتال میں داخل کرایا جاتا تو وہ وہاں سے بھاگ کر گھر آ جاتی تھیں، انہیں خوف تھا کہ ان کے گھر پر قبضہ کر لیا جائے گا، اس لیے وہ علاج کی خاطر بھی اسپتال نہیں جاتی تھیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ زندگی کے آخری ایام میں روحی بانو ترکیہ میں موجود اپنی بہن کے پاس چلی گئی تھیں، جہاں ان کا انتقال ہوا اور ان کی موت کی خبر سن کر سکون ملا کہ اب وہ بہتر جگہ پر ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں