کینسر کی سب سے جان لیوا قسم کی تشخیص پہلی بار پیشاب کے ٹیسٹ سے ممکن ہوسکے گی

انہوں نے مزید بتایا کہ ایسی ایک تبدیلی متاثرہ خلیات کا اجتماع ہوتی ہے جن کو اتنا نقصان نہیں پہنچا ہوتا کہ جسم سے خارج ہو جائیں مگر وہ ایسے سگنلز خارج کرتے ہیں جس سے ٹشوز کے افعال تبدیل ہوتے ہیں اور کینسر کی نشوونما کے لیے مثالی ماحول بنتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پھیپھڑوں کے ٹشوز کے خلیات سے خارج ہونے والے ایک مخصوص پروٹین کی شناخت کی ہے اور ایسا سنسر تیار کیا جو اس کی موجودگی میں 2 ٹکڑوں میں تقسیم ہو جاتا ہے۔

اس سنسر کا ایک حصہ اتنا چھوٹا ہے کہ وہ پیشاب کے راستے جسم سے باہر نکل جاتا ہے جس کے بعد سلور سلوشن کے ذریعے اس کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔

محققین کے مطابق سنسر کو جسم میں داخل کرنے کے بعد پیشاب کی رنگت کی مانیٹرنگ کرکے یہ بتانا ممکن ہے کہ پھیپھڑوں کے خلیات میں ایسی ابتدائی تبدیلیاں آئی ہیں جو کینسر کی جانب لے جاسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پیشاب کا ایسا ٹیسٹ متعارف کرانا چاہتے ہیں جس سے ڈاکٹروں کے لیے کینسر کی تشخیص نمایاں علامات کے نمودار ہونے سے کئی ماہ یا سال قبل کرنا ممکن ہو جائے۔

خیال رہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر سے ہر سال 18 لاکھ اموات ہوتی ہیں جبکہ اس کے پھیل جانے کی صورت میں مریض کے بچنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

پھیپھڑوں کا کینسر دنیا بھر میں سرطان کی سب سے عام قسم ہے جس سے ہر سال لاکھوں افراد متاثر ہوتے ہیں۔

اس کینسر کی تشخیص کا عمل کافی پیچیدہ ہوتا ہے اور اکثر اس کا علم کافی تاخیر سے ہوتا ہے جس کے باعث اس کا علاج مشکل ہو جاتا ہے۔

مگر اب سائنسدانوں نے پہلی بار پیشاب کا ایسا ٹیسٹ تیار کیا ہے جس سے پھیپھڑوں کے کینسر کی ابتدائی ممکنہ علامات کی تشخیص ہوسکے گی۔

ماہرین کو توقع ہے کہ اس ٹیسٹ کی بدولت مریضوں کا علاج جلد ہوسکے گا اور اس سے نجات کا امکان بڑھ جائے گا۔

برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی اور ارلی کینسر انسٹیٹیوٹ کے ماہرین نے اس ٹیسٹ کی تیاری پر کام کیا۔

یہ ٹیسٹ خلیات میں موجود ایسے پروٹینز کو شناخت کرتا ہے جو پھیپھڑوں کے کینسر کے ابتدائی مراحل کے دوران مریضوں میں دیکھنے میں آتے ہیں۔

چوہوں پر اس ٹیسٹ کی آزمائش کامیاب رہی ہے اور اب سائنسدانوں کی جانب سے انسانوں پر اس کا کلینیکل ٹرائل شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس ٹیسٹ کے دوران senescent خلیات سے نکالے گئے پروٹینز کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔

ان خلیات کو اکثر ‘زومبی سیلز’ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ جسم میں زندہ تو ہوتے ہیں مگر نشوونما پانے اور تقسیم ہونے میں ناکام رہتے ہیں۔

ان خلیات سے ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے جس سے ایسا ماحول پیدا ہوتا ہے جو کینسر زدہ خلیات کے ابھرنے کا باعث بنتا ہے۔

ماہرین کی جانب سے ایک انجیکٹ ایبل سنسر تیار کیا گیا ہے جس کے ذریعے ان خلیات میں موجود پروٹینز تک رسائی حاصل کی جاتی ہے اور پیشاب کے ذریعے ایسا مرکب خارج ہوتا ہے جو ان پروٹینز کی موجودگی کا اشارہ دیتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ کینسر کے سامنے آنے سے قبل متاثرہ ٹشوز میں تبدیلیاں آتی ہیں۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں