سیلز ٹیکس چوری سے بزنس ماڈل نہیں چل سکتا: وزیر خزانہ

کراچی: وزیر خزنہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کی چوری سے بزنس ماڈل نہیں چل سکتا۔

کراچی میں اوورسیز چیمبرز آف کامرس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی مفید پالیسیوں کی بدولت معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور مہنگائی بتدریج کم ہوتی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ملٹی نیشنل کمپنیاں ملک میں بہتر زرمبادلہ کما رہی ہیں، ملٹی نیشنل کمپنیز نے 2.2 ارب ڈالر کا منافع باہر بھیجا ہے، ملٹی نیشنلز کو کہا ہے کہ ایکسپورٹ بڑھائیں، پرائیویٹ سیکٹرکا معیشت کی مضبوطی میں اہم کردار ہے، انہوں نے ہی معیشت کو لیڈ کرناہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو سہولتوں کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے، میڈ ان پاکستان مصنوعات کو عالمی سطح پر متعارف کرانا ہوگا، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال 35 ارب ڈالر سے زائد ترسیلات زر آنے کا امکان ہے، مشکل دور کرنٹ اکاؤنٹ بہتر ہونے سے کنٹرول ہوتا ہے، آئی ایم ایف سے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس لگنے کی کوئی بات نہیں ہو رہی۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ 2.2 ارب روپے یومیہ خسارے والے اداروں کو چلا جاتا ہے، سیلز ٹیکس چوری سے بزنس ماڈل نہیں چل سکتا، 6 برس میں 6 ٹریلین روپوں کا نقصان ہواہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ ہم نے 900 سے زائد جعلی پیٹرول پمپس سیل کیے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں