ذہن میں کسی بھی شہر کا تصور کیا جائے تو اس میں گہماگہمی، ٹریفک اور طویل فاصلوں کا خیال ذہن میں آتا ہے۔
مگر کیا آپ کو دنیا کے اس منفرد شہر کے بارے میں علم ہے جہاں کسی بھی جگہ محض 5 منٹ پیدل چل کر پہنچنا ممکن ہے؟
جی ہآں واقعی اسے دنیا کا پہلا 5 منٹ شہر قرار دیا جاتا ہے اور یہ ڈنمارک میں موجود ہے۔
کوپن ہیگن کے نواح میں موجود شہر Nordhavn کسی زمانے میں صنعتی علاقہ تھا، مگر اب یہ یورپ کا منفرد ترین شہر بن گیا ہے۔
اس شہر کی منصوبہ بندی میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ وہاں رہنے والوں کو روزمرہ کی ضروری اشیا تک رسائی 5 منٹ کی چہل قدمی سے ممکن ہو یا وہ 5 منٹ تک چل کر میٹرو اسٹیشن پہنچ کر پبلک ٹرانسپورٹ کو استعمال کرسکیں۔
یہاں ہر فرد کو جو کچھ بھی درکار ہوتا ہے، اس تک رسائی 400 میٹر چہل قدمی سے ممکن ہے۔
موجودہ عہد میں دفاتر یا کسی بھی جگہ کا سفر ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے جس کے لیے روزانہ کافی وقت لگتا ہے۔
Nordhavn (سرکاری طور پر اسے کوپن ہیگن کا ضلع کہا جاتا ہے مگر اس کے حجم اور انفرادیت کے باعث اسے شہر کہا جاتا ہے) کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ ہر چیز یعنی اسکولوں، کھیل کے میدانوں، دفاتر اور رہائشی مقامات ہر جگہ تک رسائی 5 منٹ کے اندر ممکن ہو۔
یعنی اگر آپ صبح کی چہل قدمی کے لیے نکلیں تو سیر کرنے کے بعد اپنے دفتر بھی جاسکتے ہیں یا دوپہر کو دفتر سے نکل کر گھر آکر کھانا کھاسکتے ہیں۔
اس شہر میں گاڑیوں کو خوش آمدید نہیں کہا جاتا بلکہ یہاں سے کوپن ہیگن جانے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت دستیاب ہے۔
Nordhavn ایک بہت زیادہ منفرد شہری ڈویلپمنٹ پراجیکٹ ہے۔
625 فٹبال گراؤنڈ جتنے رقبے پر پھیلا یہ شہر ماضی میں ایک بندرگاہ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
اسے صنعتی علاقے سے 5 منٹ شہر میں تبدیل کرنے کا کام 2008 میں شروع ہوا اور اس کا مقصد ماحول دوست رہائشی مقام کو تعمیر کرنا تھا، جہاں گاڑیاں موجود نہ ہوں جبکہ ہر جگہ پیدل یا سائیکل پر سفر کرکے جانا ممکن ہو۔
اس کے ساتھ ساتھ سرسبز مقامات اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز سے وہاں رہنے والوں کو ہر قسم کی سہولات فراہم کی جائیں۔
یہ شہر آئندہ 50 برسوں میں 40 ہزار افراد کی رہائشی ضروریات کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن کیا گیا ہے۔
وہاں توانائی کے ماحول دوست ذرائع پر انحصار کیا جاتا ہے جبکہ راہ گیروں اور سائیکلنگ کے انفرا اسٹرکچر کوترجیح دی گئی ہے۔
اس پراجیکٹ پر کام اب بھی جاری ہے اور یہ 2060 تک مکمل ہوگا جس دوران وہاں چھوٹے جزائر بھی تعمیر کیے جائیں گے اور ابھی وہاں کچھ علاقے مکمل ہوچکے ہیں جہاں لوگ بھی مقیم ہیں۔