راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیریں مزاری اور راشد حفیظ سمیت 9 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔
9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی جس دوران اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نوید ملک اور ظہیر شاہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل محمد فیصل ملک لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔
کیس کی سماعت کے لیے بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ شاہ محمود قریشی کو کوٹ لکھپت جیل سے اڈیالہ جیل پہنچایا گیا۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نوید ملک اور ظہیر شاہ کی جانب سے غیر حاضر ملزمان کی ضمانت منسوخی کی استدعا کی گئی اور کہا کہ غیر حاضر ملزمان جان بوجھ کر ٹرائل میں تاخیر کر رہے ہیں۔
عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں 9 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے جن ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ان میں شیریں مزاری، راشد حفیظ، منیر، خادم حسین کھوکھر، ذاکراللہ، عظیم اللہ، طاہر صادق، مہر جاوید اور چوہدری آصف شامل ہیں۔
شاہ محمود قریشی کی جانب سے 265 ڈی کی درخواست دائر کی گئی جس کے باعث ان پر جی ایچ کیو حملہ کیس میں فرد جرم عائد نہ ہو سکی، عدالت نے شاہ محمود قریشی کی 265 ڈی کی درخواست آئندہ سماعت کے لیے مقرر کر دی۔
سی آر پی سی 265 ڈی کے تحت الزامات ثابت نہ ہونے پر فرد جرم کی کارروائی روکنے کا کہا جاتا ہے۔
عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں کل ملزمان کی تعداد 119 ہے جس میں سے عمران خان سمیت 98 ملزمان پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے۔