کراچی کے ساحل سی ویو پر ان دنوں علی الصبح ایک منفرد منظر دیکھنے کو مل رہا ہے، جس میں مختلف عمر اور پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگ دوڑ لگاتے دکھائی دے رہے ہیں۔
یہ افراد کراچی میراتھون کی تیاری میں مصروف ہیں، جو 5 جنوری 2025 کو منعقد ہوگی۔ یہ ایونٹ نا صرف شہر کے مکینوں کو قریب لا رہا ہے بلکہ پاکستان کو بین الاقوامی میراتھون کے نقشے پر بھی نمایاں کر رہا ہے۔
کراچی کی گلیوں، پارکوں اور ساحلی مقامات نے گزشتہ کئی ماہ سے میراتھون کی تیاریوں کے لیے تربیتی میدان کی شکل اختیار کر لی ہے، تجربہ کار رنرز اور پہلی بار حصہ لینے والے افراد کے گروپس مل کر اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنا رہے ہیں۔
اس سال کے میراتھون کی اہمیت اس لحاظ سے بھی بڑھ گئی ہے کہ یہ عالمی لیبل ریس کے طور پر تسلیم کی گئی ہے۔ ریس ڈائریکٹر شعیب نظامی کے مطابق اس بار کے میراتھون میں شرکت کرنے والے رنرز کے پاس دیگر بین الاقوامی دوڑوں کے لیے کوالیفائی کرنے کا موقع ہوگا، یہ ریس ورلڈ ایتھلیٹکس سے منظور شدہ ہے اور اس میں انٹرنیشنل ریس کے تمام قوانین کی پابندی ہوگی۔
کراچی کی سڑکوں پر تربیت حاصل کرنے والے رنرز میں معمر افراد بھی شامل ہیں ۔ ان میں سے ایک مصتنسر بندوق والا ہیں، جو پہلی بار میراتھون میں حصہ لے رہے ہیں۔ وہ پہلے ہائیکنگ کرتے تھے اور اب ہاف میراتھون کی تیاری کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ گروپ کے ساتھ رننگ کرنے سے یہ مرحلہ کافی آسان ہوجاتا ہے۔
اسی طرح 66 سالہ مظہر ولجی کے لیے یہ میراتھون کراچی کی مثبت تصویر اجاگر کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ وہ اس میراتھون میں سیٹیزن فاؤنڈیشن کیلئے فنڈز بھی اکھٹا کررہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ ایونٹ کراچی اور پاکستان کی جانب ایک مثبت پیغام ہے۔
سب سے معمر رنر 72 سالہ فیروز رضوی ہیں، جو اپنی پہلی ہاف میراتھون مکمل کرنے کے لیے پُرعزم ہیں ۔ فیروز رضوی کہتے ہیں کہ وہ اپنی دوڑ مکمل کرنے کیلئے کافی حوصلہ مند ہیں ، چاہے کٹ آف ٹائم میں مکمل نہ بھی ہو لیکن مکمل کرنا تو ان کا ہدف ہے۔
خواتین رنرز میں کوکب سرور نمایاں ہیں، جو پہلے ہی چار بین الاقوامی میراتھونز مکمل کر چکی ہیں۔ ان کے مطابق کراچی میراتھون مقامی رنرز کے لیے ایک بہترین موقع فراہم کرتی ہے جو بین الاقوامی ایونٹس میں شرکت کے لیے درکار وسائل نہیں رکھتے۔
رینا ابراہیم اور حنا ملک بھی ان خواتین میں شامل ہیں جو پہلی بار مکمل میراتھون میں حصہ لے رہی ہیں۔ دونوں خواتین نے طویل فاصلے کی دوڑ کے لیے اپنی تیاریوں میں بے پناہ محنت کی ہے اور وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پُرجوش ہیں۔
رینا کہتی ہیں کہ انہوں نے جب رننگ شروع کی تھی تو کبھی سوچا نہیں تھا کہ وہ میراتھون دوڑیں گی، حنا ملک کا کہنا ہے کہ ان کے قدم کراچی میراتھون کے بعد رکیں گے نہیں، اس ایونٹ کے بعد ان کی نظریں انٹرنیشنل میراتھونز پر مرکوز ہوں گی۔
تجربہ کار رنرز میں امجد علی اور صادق شاہ کا ذکر بھی اہم ہے، جو اپنی ذاتی بہترین کارکردگی کے حصول کے لئے پرعزم ہیں۔ امجد علی نے حال ہی میں استنبول میں 2:49 کا ذاتی بہترین وقت حاصل کیا، اور وہ کراچی میراتھون میں مزید بہتری کے خواہاں ہیں۔ صادق شاہ کا کہنا ہے کہ رننگ اور فٹنس ٹریننگ کا کردار اپنی جگہ ہوتا ہے لیکن لمبے وقت تک کے لیے دوڑتے رہنے کیلئے زہنی پختگی کافی اہم ہے۔
پانچ جنوری کو ہونے والی کراچی میراتھون نا صرف دوڑنے کے شوقین افراد کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گی بلکہ کراچی کی ثقافت، یہاں کے لوگوں کی ہمت اور ان کے جوش و خروش کا بھی جشن ہوگی۔