گورنر ہاؤس کراچی میں ملکی تاریخ کی پہلی گورنرز سمٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں پانچوں صوبوں کے گورنر شریک ہوئے۔
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری کی میزبانی میں منعقد اس سمٹ میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کُنڈی، گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل، گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ اور سندھ کے دو سابق گورنر محمد میاں سومرو اور محمد زبیر بھی شریک ہوئے۔
اس موقع پر گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کا کہنا تھا کہ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے گورنروں کی یہ سمٹ اس بات کی علامت ہے کہ سیاست پیچھے رہ گئی اور ریاست آگے بڑھ گئی، پاکستان کو معاشی استحکام کی ضرورت ہے اوراس کے لیے پانچوں گورنر اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں سے ملاقات کرکے سیاسی ہم آہنگی کو بھی فروغ دیا جائےگا، ہم پانچوں کا اڈیالا جیل جانےکا ارادہ نہیں تاہم کسی کو سمجھانے کے لیے اڈیالا جانا پڑا تو ملک کے لیے جائیں گے کیونکہ اڈیالا کاقیدی جو کر رہاہے، اُسے معلوم ہوناچاہیے کہ اس کے کاموں سے ملک کانقصان ہو رہا ہے، پاکستان اور فورسز کوبدنام کرنے میں بھی اڈیالا کے قیدی کا ہی کردار ہے، ریاست کو جب ہماری ضرورت ہوگی ہم ساتھ نظر آئیں گے کیونکہ ملکی مفاد پر ہم سب متحد ہیں۔
گورنرز کانفرنس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ کچھ نکات پر اتفاق رائے ہے جو پانچوں گورنرز صدر اور وزیراعظم کو پیش کریں گے، کوشش ہوگی کہ ملک کے تمام گورنر نہ صرف سیاسی استحکام بلکہ خارجہ پالیسی میں بھی کردار ادا کریں اور ساتھ ہی انہوں نے تمام گورنرز کودیگر چاروں صوبوں میں بھی آئی ٹی کورسز کرانے کے لیے سہولتیں فراہم کرنے کی پیشکش کی۔
خود کوہٹائے جانے سے متعلق سوال پر کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ اس بات کا جواب گورنر پنجاب دے چکے ہیں کہ کامران خان ٹیسوری پیپلزپارٹی کے دو گورنروں یعنی سردار سلیم حیدر اور فیصل کریم کنڈی کے درمیان بیٹھے ہیں، انہیں کون ہٹاسکتا ہے۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نےکہا کہ یہ سمٹ منعقد کرکے گورنر سندھ تمام گورنرز پر بازی لے گئے ہیں، یہ کانفرنسز چلتی رہیں تو گورنرسندھ کانام تاریخ میں یاد رہےگا، ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ اگلی گورنر کانفرنس لاہور میں ہوگی،پنجاب کی سیاسی اونچ نیچ کا حوالہ دیتے ہوئے سردار سلیم حیدر نےکہا کہ الیکشن کا الائنس محبت نہیں مجبوری کے سبب ہوا ہے، بطور گورنر ان کی کوشش ہےکہ سسٹم کو چلانے کے لیے کردار نبھائیں۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ دیگر گورنر کامران ٹیسوری کو رول ماڈل بنائیں گے کیونکہ انہوں نے گورنر ہاؤس کا امیج یکسر تبدیل کردیا ہے،سردار سلیم حیدر نے کہا کہ پہلے تو لوگوں کو پتہ بھی نہیں ہوتا تھا کہ ان گورنر ہاؤسز میں رہتا کون ہے، انہوں نے کہا کہ الیکشن کے وقت ملک مشکلات کا شکار تھا، آج استحکام ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کُنڈی نے کہا کہ کُرم کاسنگین معاملہ تھا جس پرانہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو متحد کیا۔گورنر کُنڈی نے اپنے سیاسی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعلیٰ گنڈاپور کی حکومت کو کہیں کہ جنت میں جانا ہے تو وہ اس پربھی تیار نہیں ہوگی اور کہے گی کہ دوزخ میں جانا ہے۔
گورنر سندھ کے فلاحی منصوبوں کی تعریف کرتےہوئے فیصل کریم کُنڈی نے کہا کہ اب وہ بھی یونیورسٹیوں میں فری آئی ٹی کلاسز کا قدم اُٹھا رہے ہیں تاہم سندھ میں مخیر حضرات ہیں جبکہ کے پی میں فنڈز کامسئلہ ہے۔گورنر کنڈی نے ریجن کے گورنرزکو جمع کرکے فورم بنانے سے متعلق گورنر سندھ کی تجویز کو بھی سراہا۔
گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ پانچوں گورنرز کی کوشش ہے کہ آئینی عہدے کو مزید فعال بنائیں تاکہ عوام کی بہتر خدمت کی جاسکے، یہ سب کا فرض ہے کہ ملک میں معاشی بہتری کے لیے کردارنبھائیں،گورنر آرام سے نہ بیٹھیں اپنی ذمہ داری اداکریں۔
گورنر سمٹ کو سراہتے ہوئے سید مہدی شاہ بولے کامران ٹیسوری نے اچھے کام کا آغاز کیا ہے تو اسے آخر تک انجام دیں گے، جون یا جولائی میں تمام گورنرز کو اپنے صوبے میں بلائیں گے، علاقے کے انتظامی معاملات پر بات کرتے ہوئے سید مہدی شاہ نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد کچھ چیزیں تاحال طے نہیں ہوئیں،ہمارے علاقے کے لوگوں کو مکمل آئینی حقوق ملنے چاہئیں اور امید ہے کہ گورنر سندھ اس معاملے میں بھی گلگت بلتستان کی مدد کریں گے اور اس کانفرنس کےذریعے مسائل حل کرنے میں مدد ملےگی۔
سابق گورنر سندھ میاں محمد سومرو نے کہا کہ آئی ٹی میں ساڑھے پانچ لاکھ طلبہ کو مفت کورسز کرانا کامران ٹیسوری کا بہت بڑا انیشی ایٹو ہے، اللہ انہیں ہمت اور وسائل دے کہ یہ فلاحی اقدامات جاری رکھیں۔
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے اس نمائندے کو بتایا کہ انہوں نےبرسوں پہلے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف سے کہا تھا کہ سندھ کا گورنر کاروباری شخصیت ہونا چاہیے کیونکہ کراچی معاشی شہ رگ ہے،صنعت کاروں اور تاجروں کی آواز وفاق کے نمائندے کے ذریعے حکومت کو براہ راست پہنچنی چاہیے، گورنر ٹیسوری کا اس منصب پر ہونا اسی لیے سندھ اور ملک کے لیے خوش آئند ہے۔
محمد زبیر نے کہا کہ جب انہوں نے گورنر کا منصب سنبھالا تو وہ اکثر یہ سوچتے تھے کہ یہ گورنر ہاؤس برطانوی سامراج کی نشانی ہے اس لیے کوشش کی کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ گورنر ہاؤس بلاؤں مگر جو کام گورنر ٹیسوری نے کیا ہے یہ تاریخی نوعیت کا ہے کیونکہ انہوں نے گورنر ہاس کو حقیقت میں عوامی رنگ دے دیا ہے، یہاں لاکھوں افراد بھی ایک ساتھ جمع ہوئے ہیں۔
محمد زبیر نے کہا کہ سندھ کے گورنرز کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو کوئی علمی گھرانے سے تو کوئی سیاسی، کاروباری یا دیگر گھرانوں سے رہا، ہر گورنر کے دور کے تقاضے اور چیلنجز بھی مختلف تھے تاہم کامران ٹیسوری کو تاریخ عوامی گورنر کےنام سے یاد رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب آئینی ترمیم کی جارہی تھی تو انہوں نے تو یہ تک کہہ دیا تھا کہ کامران ٹیسوری کو دس برس تک گورنر کے عہدے پر قائم رکھنےکا قانون بنا دیا جائے۔
گورنر سندھ کے مشیر طارق مصطفیٰ نے کہا کہ کامران ٹیسوری نے پانچ لاکھ سے زائد بچوں کو آئی ٹی کے جدید کورسز مفت سکھا کر مثال قائم کی ہے جبکہ لوگوں کی سفید پوشی کا بھرم قائم رکھنے کے لیے راشن ڈرائیو شروع کی جس میں کوئی بھی شخص شناختی کارڈ سے خود کو رجسٹرڈ کراکے پانچ افراد کا چھ مہینے کا مفت راشن لے سکتا ہے، اسکول کے بچوں کو ناشتہ اور دیگر اقدامات ملک کے باقی صوبوں کے گورنر بھی انجام دیں تو لوگوں کی فلاح کے مزید دروازے کھلیں گے۔
تقریب کے اختتام پر کامران ٹیسوری نے تمام گورنرز کو یادگاری تحفہ دیا جو لکڑی کا بنا ہوا سرپٹ دوڑتا گھوڑا تھا، ازراہ مذاق کامران ٹیسوری نے کہا کہ اس سمٹ کے انعقاد پر لوگ یاد رکھیں کہ انہوں نے تمام گورنروں کو گھوڑے پر بٹھادیا ہے۔