گوجرانوالہ: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی موریطانیہ کشتی حادثہ تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق انسانی اسمگلرگینگ کی مبینہ رکن کو گرفتار کرلیا گیا اور خاتون سے تفتیش مکمل کرکے جوڈیشل کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملزمہ نے تفتیش کے دوران اپنے اور بیٹوں کے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، ملزمہ اپنے تین بیٹوں کے ساتھ لوگوں کو بیرون ممالک بھیجنے کا کام کرتی تھی جب کہ ملزمہ کا بیٹا خاور 10 افراد کو لے کر کیرئیر کے طور پر سینیگال گیا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزم خاور اس سے قبل اپریل 2024 میں بھی سینیگال گیا تھا، ملزمہ کا ایک بیٹا حسن اٹلی میں ہے اور دوسرا بیٹا فرحان واقعےکے بعد سے مفرور ہے، ملزمہ کو ایک روز قبل گجرات کے نواحی گاؤں جھوڑا سےگرفتار کیا گیا، ملزمہ کے موبائل اور بینک اکاؤنٹ تفصیلات بھی حاصل کرلی گئی ہیں۔
مراکش کشتی حادثے پر تین مقدمات درج
دوسری جانب ایف آئی اے نے مراکش میں پیش آنے والے کشتی حادثے پر 3 مقدمات درج کرلیے جس میں پہلا مقدمہ سیالکوٹ کے 2 بھائیوں عرفان اور ارسلان کے اہل خانہ نے درج کروایا، مقدمے میں انسانی اسمگلر اصغر کو ملزم نامزد کیا گیا ہے جس نے عرفان اورارسلان کو اسپین بھجوانے کیلئے 80 لاکھ روپے لیے تھے۔
ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ عرفان اور ارسلان کشتی حادثے میں بچ گئے تھے جو مراکش حکام کی تحویل میں ہیں جب کہ دوسرا مقدمہ گجرات کے رہائشی علی رضا کے اہل خانہ اور تیسرا مقدمہ بھی گجرات کے رہائشی خاورحسن کے اہل خانہ نے درج کروایا ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق چاروں ملزمان واقعہ کے بعد سے روپوش ہیں اور گھروں کو تالے لگے ہوئے ہیں تاہم ان کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیے گئے ہیں۔
واقعے کا پس منظر
یاد رہے کہ جمعرات کو افریقی ملک موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر اسپین جانے والوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔
خبرایجنسی کے مطابق 86 تارکین وطن کی کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی، کشتی میں کل 66 پاکستانی سوار تھے تاہم کشتی حادثے میں 36 افرادکو بچالیا گیا ہے۔
کشتی حادثے میں جاں بحق 44 پاکستانیوں میں سے 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے، اس کے علاوہ سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین کے افراد بھی کشتی میں موجود تھے۔