اربوں سال پرانے سیارچے کے نمونوں کے تجزیے نے سائنسدانوں کو دنگ کر دیا

امریکی خلائی ادارے ناسا کا OSIRIS-REx مشن ساڑھے 4 ارب سال پرانے سیارچے بینو کے نمونے لے کر ستمبر 2023 کے آخر میں زمین پر واپس پہنچا تھا۔

اب ناسا کے سائنسدانوں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اربوں سال پرانے اس سیارچے کے نمونوں میں انہوں نے کیا دریافت کیا ہے۔

بینو وہ سیارچہ ہے جو کاربن سے بھرپور تصور کیا جاتا ہے۔

محققین نے ایسے نامیاتی مرکبات اور منرلز کو اس سیارچے کے نمونوں میں دریافت کیا ہے جن کی بدولت زمین پر اربوں سال قبل زندگی کے آغاز میں مدد ملی۔

سیارچے کی چٹان اور گرد کے ابتدائی تجزیے کے نتائج 2024 میں جاری کیے گئے تھے جن میں کاربن کے ساتھ ساتھ پانی کو بھی دریافت کیا گیا تھا۔

اب 2 نئی تحقیقی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا کہ اس سیارچے میں متعدد ایسے کیمیکلز موجود ہیں جو زندگی کی بنیاد کے لیے اہم ہیں۔

جرنل نیچر آسٹرونومی میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ نتائج بہت پرجوش کر دینے والے ہیں کیونکہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ سیارچے جیسے بینو نے اربوں سال قبل خلا میں بڑی کیمیکل فیکٹریز کی طرح کام کیا اور زمین اور دیگر سیاروں میں زندگی کے لیے خام اجزا کو پہنچایا۔

اسی حوالے سے ایک اور تحقیق جرنل نیچر میں شائع ہوئی جس میں بتایا گیا کہ زندگی کے لیے ضروری نمکیات اور منرلز کو بھی بینو کی چٹانوں کے نمونوں میں دریافت کیا گیا۔

دونوں تحقیقی رپورٹس کے نتائج کو ناسا کی ایک پریس کانفرنس میں بتاتے ہوئے امریکی خلائی ادارے کی ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر Nicky Fox نے بتایا کہ یہ اہم ترین سائنسی دریافت ہے۔

جرنل نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق میں شامل ڈاکٹر ٹم میکوئے نے بتایا کہ دونوں تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ سیارچہ ہماری توقعات سے بھی زیادہ دلچسپ اور پیچیدہ مقام ہے۔

خیال رہے کہ بینو سے نمونے اکھٹے کرنے کے لیے ناسا کا مشن 2016 میں روانہ کیا گیا تھا اور اس نے مجموعی طور پر ایک ارب 20 کروڑ میل کا فاصلہ طے کیا۔

اسپیس کرافٹ اکتوبر 2020 میں سیارچے پر اترا تھا اور اس نے مئی 2021 میں زمین کی جانب واپسی کے سفر کا آغاز کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں