اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نےکہا ہےکہ ایف بی آر کے 3 افسران نے انہیں جان سے مارنےکی دھمکیاں دی ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ زیر بحث آیا۔
رکن کمیٹی سینیٹر فیصل واوڈ نے انکشاف کیا کہ ایف بی آر کے تین افسران نے مجھے جان سے مارنےکی دھمکیاں دیں، اس معاملے پر تو کرمنل کارروائی بنتی ہے۔
اس پر چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ انہیں بھی کچھ پیغامات ملے ہیں۔
فیصل واوڈا نے سلیم مانڈوی والا سےکہا کہ 10 دس جنوری کو آپ کا لیٹر موصول ہوا اور اسی دن لیٹر آف انٹینٹ جاری ہو گیا، جس کمپنی کو آرڈر دیا گیا اس کے مقابلے میں دوسری کمپنی پر چھاپہ مارا گیا۔
کمیٹی کے اراکین نے مطالبہ کیا کہ یہ معاملہ کسی کرائم ایجنسی یا ایف آئی اے کوبھیجا جائے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ دھمکی کے خلاف ہائی لیول انکوائری کرائی جانی چاہیے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ میرے معاملے میں انکوائری رہنے دیں کسی اور سینیٹر کو دھمکی ملے توکرائیےگا۔
رکن کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نےکہا کہ میرے خیال میں دھمکی کا معاملہ ایف آئی اے کے سپردکیا جائے، کمیٹی میں دھمکی کا معاملہ سامنے آیا ہے اس کو ایکسپوز ہونا چاہیے۔
کمیٹی اجلاس میں 6 ماہ کے دوران 386 ارب روپےکا ریونیو شارٹ فال بھی زیربحث آیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال میں پالیسی کو ایف بی آر سے الگ کردیں گے، تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کے لیے اقدامات کریں گے، تنخواہ دار طبقے کےلیے ٹیکس فارم کو سادہ رکھنے کےلیے اقدامات کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے 60 سے 70 فیصد تنخواہ دار طبقے پر صرف ٹیکس عائد ہوتا ہے، 60 سے 70 فیصد تنخواہ دار طبقےکا سپر ٹیکس سے کوئی تعلق نہیں۔
ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال ٹیکس وصولی میں کمی مہنگائی میں کمی کے باعث ہے، اس سال انکم ٹیکس فائلر کی تعداد 40 لاکھ ہوگئی، گزشتہ سال تعداد 20 لاکھ تھی۔