زمین سے باہر کسی سیارے میں زندگی کی موجودگی کے اب تک کے ٹھوس ترین شواہد دریافت

سائنسدانوں نے زمین سے باہر پہلی بار اب تک کسی قسم کی زندگی کے مضبوط ترین شواہد کو تلاش کرنے کے دعویٰ کیا ہے۔

جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ذریعے سائنسدانوں نے زمین سے 124 نوری برسوں کے فاصلے میں واقع ایک بڑے سیارے میں یہ شواہد دریافت کیے۔

کے 2۔ 18 بی نامی اس سیارے کے مشاہدے کے دوران ایسے 2 مرکبات کے کیمیائی آثار کا انکشاف ہوا جو کہ زمین پر زندگی کے لیے اہم ترین تصور کیے جاتے ہیں۔

dimethyl sulfide (ڈی ایم ایس) اور dimethyl disulfide (ڈی ایم ڈی ایس) نامی کیمیکلز کو کسی خلائی زندگی کی حیاتیاتی سرگرمیوں کا ٹھوس ثبوت قرار نہیں دیا جاسکتا مگر اس سے اس سوال کا جواب مل سکتا ہے کہ ہم اس کائنات میں اکیلے ہیں یا نہیں۔

برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین نے اس تحقیق پر کام کیا اور انہوں نے بتایا کہ یہ ہمارے نظام شمسی سے باہر اب تک کسی قسم کی حیاتیاتی سرگرمیوں کے ٹھوس ترین شواہد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بہت محتاط ہیں، ہم خود سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا یہ سگنل حقیقی ہے اور اس کا مطلب کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ایک اہم ترین موڑ ہے اور ہم اس سوال کا جواب پانے کے قریب پہنچ گئے ہیں کہ ہم اس کائنات میں تنہا ہیں یا نہیں۔

دیگر سائنسدان اس حوالے سے زیادہ پراعتماد نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ کے 2۔ 18 بی کے حالات زندگی کے لیے موزوں ہیں یا نہیں، اسی طرح ڈی ایم ایس اور ڈی ایم ڈی ایس کی موجودگی واقعی حیاتیاتی زندگی کی جانب اشارہ کرتی ہے یا نہیں۔

زمین پر یہ کیمیکلز عموماً بحری phytoplankton تیار کرتے ہیں۔

کے 2۔ 18 بی زمین کے مقابلے میں لگ بھگ 9 گنا بڑا ہے اور اپنے ستارے کے مدار میں اس جگہ موجود ہے جسے زندگی کے لیے موزوں تصور کیا جاتا ہے۔

وہ ستارہ ہمارے سورج کے مقابلے میں 50 فیصد سے بھی زیادہ چھوٹا ہے۔

ہبل ٹیلی اسکوپ نے 2019 میں پانی کے بخارات کو اس کی آب و ہوا میں دیکھا تھا اور اس وقت سائنسدانوں نے قرار دیا تھا کہ یہ نظام شمسی سے باہر زندگی کے لیے اہم ترین سیارہ ثابت ہوسکتا ہے۔

بعد ازاں 2013 میں وہاں میتھین کی موجودگی بھی ثابت ہوئی تھی اور اب وہاں 2 کیمیکلز کی موجودگی ثابت ہوئی ہے۔

نظام شمسی سے باہر موجود سیارے تصاویر لینے کے لیے بہت زیادہ دور ہیں اور وہاں روبوٹیک اسپیس کرافٹ کو بھیجنے کے لیے بھی بہت زیادہ وقت درکار ہے۔

مگر سائنسدانوں کی جانب سے سیاروں کے حجم، کثافت اور درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ کیمیائی اشاروں کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاتا ہے کہ وہ زندگی کے لیے موزوں ہیں یا نہیں۔

محققین کے مطابق اب تک کا سگنل بہت مضبوط اور واضح ہے، اگر ہم وہاں حیاتیاتی سرگرمیوں کے دوران خارج ہونے والے مالیکیولز کو دریافت کر پاتے ہیں تو یہ پہلی بار ہوگا جب ہم ایسا کرنے کے قابل ہوں گے، زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ ایسا ممکن نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ان کیمیکلز کی موجودگی کسی ایسے عمل کا نتیجہ ہو جس سے ہم واقف نہ ہوں، مگر ابھی تک کوئی ایسا عمل دریافت نہیں کرسکتے جو حیاتیاتی سرگرمیوں کے بغیر ان کیمیکلز کو تیار کرسکیں۔

چونکہ یہ سیارہ زمین سے 120 نوری برسوں کے فاصلے پر واقع ہے تو اس بحث کا اختتام ممکن نہیں کہ وہاں واقعی کسی قسم کی زندگی موجود ہے یا نہیں، مگر محققین کے مطابق سوال یہ نہیں کہ ہم وہاں کبھی پہنچ پائیں گے یا نہیں، ہم فطرت پر حیاتیاتی قوانین کا اطلاق کریں گے اور پھر اپنے جوابات حاصل کریں گے۔

اس تحقیق کے نتائج The Astrophysical Journal Letters میں شائع ہوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں